کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں چالیس فیصد خواتین امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا اعلان کرنے سے بیشتر سیاسی جماعتوں کے سامنے ایک نیا چیلنج کھڑا ہوگیا ہے اور پرینکا کے اس اعلان نے ان کی نیند اڑا دی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سمیت بیشتر سیاسی جماعتوں کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا اس لئے انہوں نے کانگریس کے اس فیصلے کو صرف سیاسی ڈرامہ بازی قرار دیا ہے۔
Published: undefined
اترپردیش میں اگلے سال فروری۔مارچ میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور ہر سیاسی جماعت اپنی تیاریوں میں مصروف ہے۔ انتخابی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ویسے تو ریاست کی سیاست مذہب اور ذات پر مبنی ووٹوں میں تقسیم ہے اور ہر ایک سیاسی جماعت ذاتوں کو اپنے اپنے حق میں کرنے کی کوشش میں ہے لیکن کانگریس نے خواتین کیلئے چالیس فیصد سیٹیں دینے کا اعلان کرکے ریاست کی سیاسی بحث کو دوسری طرف موڑ دیا ہے۔
Published: undefined
سی ایس ڈی ایس کے ڈائرکٹر سنجے کمار نے کہاکہ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ کچھ سال میں اگر ہم دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ دس سے زیادہ ریاستوں میں خواتین رائے دہندگان کا ٹرن آوٹ مردوں کے مقابلہ میں زیادہ ہونے لگا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک دہائی پہلے تک جہاں ووٹ دینے میں خواتین ذاتی طورپر فیصلہ نہیں کرتی تھیں لیکن اب تقریباً پچاس فیصد خواتین ووٹ اپنی مرضی سے دینے لگی ہیں۔ ظاہر ہے کہ سیاسی جماعتوں کی نظر اب خواتین ووٹر کو راغب کرنے پر مرکوز ہوگئی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے ترجمان سدھانشو ترویدی کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت ہمیشہ ہی خواتین کو طاقت دینے کے حق میں رہی ہے۔ مرکزی کابینہ میں اب تک کی سب سے زیادہ گیارہ خواتین وزیر ہیں۔ اجولا یوجنا، آیوشمان یوجنا میں خواتین مرکز میں رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم کانگریس کی طرح خالی تھالی دیکر تالی نہیں بجاتے۔
Published: undefined
سماج وادی پارٹی کا الزام ہے کہ اترپردیش میں بی جے پی حکومت کی مدت کار میں خواتین پر جرائم کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ خواتین کی عصمت دری میں اضافہ ہوا ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی لیڈر مایاوتی نے کانگریس کے اعلان پر تبصرہ کیا کہ ’یہ کوری ناٹک بازی ہے‘۔
Published: undefined
خواتین امیدواروں کا حساب دیکھیں تو سال 2017کے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 46 امیدواروں کو ٹکٹ دیئے تھے ان میں 35خواتین منتخب ہوکر آئیں۔ کانگریس کی 12خواتین امیدواورں میں سے دو، بی ایس پی میں 21میں سے دو، سماج وادی پارٹی میں 43میں سے صرف ایک اور اپنا دل میں دو امیدواروں میں سے ایک منتخب ہوکر آئیں۔
Published: undefined
2019کے عام انتخابات میں کچھ ریاستوں میں خواتین کے ووٹ دیکھیں تو یہ سیاسی حساب سمجھنا آسان ہوجائے گا۔ سی ایس ڈی ایس کے مطابق گزشتہ عام انتخابات میں بی جے پی کو اترپردیش میں جہاں مجموعی طورپر 49فیصد ووٹ ملے تھیں جن میں خواتین کی حصہ داری 51فیصد تھی جبکہ کانگریس کو کل ملاکر چھ فیصد ووٹ ملے تھے اور پانچ فیصد خواتین نے اس پارٹی کو ووٹ دیئے۔
Published: undefined
یعنی اب خواتین ووٹوں کو نظرانداز کرنا سیاسی جماعتوں کے لئے آسان نہیں ہوگا، ساتھ ہی 1996سے زیرالتوا خواتین ریزرویشن بل کے آگے بڑھنے کا راستہ بھی یہیں سے نکلنے کا امکان ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز