قومی خبریں

پرینکا گاندھی نے نیٹ کے نتائج میں بے ضابطگی کا لگایا الزام، تحقیقات کا مطالبہ

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے جمعہ کو نیٹ 2024 کے نتائج میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا اور جائز شکایات کا ازالہ کرنے کے لئے تحقیقات کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia

 

نئی دہلی: کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے جمعہ کو نیٹ 2024 کے نتائج میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا اور جائز شکایات کا ازالہ کرنے کے لئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

پرینکا گاندھی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’پہلے نیٹ امتحان کا سوالیہ پرچہ لیک ہو گیا اور اب طلباء نتائج میں گھپلے کا الزام لگا رہے ہیں۔ ایک ہی مرکز کے 6 طالب علموں کو 720 میں سے پورے 720 کے نمبر ملنے پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اور کئی قسم کی بے ضابطگیاں سامنے آ چکی ہیں۔‘‘

Published: undefined

کانگریس لیڈر نے نتائج کے اعلان کے بعد بڑی تعداد میں طلبہ کے خودکشی کرنے کی خبر پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ’’نتائج کے اعلان کے بعد ملک بھر سے کئی طلباء کے خودکشی کرنے کی خبریں آ رہی ہیں، یہ انتہائی افسوسناک اور ہولناک ہے۔‘‘

پرینکا نے سوالیہ پرچہ لیک معاملے میں مناسب کارروائی نہ کرنے پر انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سوال کیا، ’’حکومت لاکھوں طلباء کی آوازوں کو کیوں نظر انداز کر رہی ہے؟ طلباء نیٹ امتحان کے نتائج میں دھاندلی سے متعلق جائز سوالوں کے جواب چاہتے ہیں۔ کیا ان جائز شکایات کی تحقیقات اور ان کا ازالہ کرنا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے؟‘‘

Published: undefined

داخلہ امتحان کے نتائج کے اجراء کے بعد کئی امیدواروں اور والدین نے بے ضابطگیوں کا الزام لگایا ہے اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ وہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) سے وضاحت طلب کر رہے ہیں کہ ایک ہی مرکز کے 6 طلباء سمیت 67 طلباء نے ٹاپ کس طرح کیا۔

ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے، این ٹی اے نے این سی ای آر ٹی کی نصابی کتاب میں تبدیلی کو ہائی اسکورنگ اور امتحانی مراکز میں ضائع ہونے والے وقت کے لیے رعایتی نمبروں کی فراہمی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined