قومی خبریں

اتراکھنڈ کی منافع بخش ’دوا کمپنی‘ کی نجکاری کا مقصد مخصوص دوستوں کو فائدہ پہنچانا: پرینکا گاندھی

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے مرکزی حکومت سے سوال کیا، ’’منافع میں چل رہی منی رتن دوا کمپنی کو فروخت کرنے کے پیچھے حکومت کا کیا ارادہ ہے؟"

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس

 
IANS

نئی دہلی: کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتوار کو اتراکھنڈ کی عوامی شعبہ کی دوا کمپنی انڈین میڈیسنس فارماسیوٹیکل کارپوریشن لمیٹڈ یعنی آئی ایم پی سی ایل کے نجکاری (پرائیویٹائزیشن) کے مودی حکومت کے فیصلہ پر تنقید کی۔ پرینکا گاندھی نے حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ اس کا فیصلے کا مقصد ’مخصوص دوستوں کی تجوریاں بھرنے‘ کے علاوہ کچھ اور نہیں ہو سکتا۔

Published: undefined

پرینکا گاندھی کا یہ تنقیدی بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مرکزی حکومت نے الموڑا، اتراکھنڈ کے موہان میں واقع فارماسیوٹیکل کمپنی کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس کی وجہ سے مقامی باشندوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ان کی روزی روٹی متاثر ہوگی۔

پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ "منافع میں چل رہی منی رتن دوا کمپنی کو فروخت کرنے کے پیچھے حکومت کی کیا منشا ہے؟‘‘

Published: undefined

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے پوسٹ میں مزید لکھا، ’’الموڑا، اتراکھنڈ کے موہان میں واقع انڈین میڈیسنس فارماسیوٹیکل کارپوریشن لمیٹڈ (آئی ایم پی سی ایل) کو 1978 میں مرکزی اور ریاستی حکومت نے مل کر قائم کیا تھا۔ یہ آیوروید اور یونانی دواؤں کا ایک اہم کارخانہ ہے، جو ملک اور بیرون ملک میں بھی دواؤں کی فراہمی کرتا ہے۔ پچھلے سال اسے 18 کروڑ روپے کا منافع ہوا اور اس منافع میں سے 6 کروڑ روپے حکومت کو دینے کی تیاری ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا، ’’اس یونٹ میں 500 سے زیادہ ملازمین ہیں اور ہزاروں چھوٹے کسان اپنی چھوٹی چھوٹی پیداوار اور کچے مال کی سپلائی کرتے ہیں۔ منافع میں چل رہے دوا کارخانے کو فروخت کرنے کا منصوبہ آیوروید اور آیوش کو فرروغ دینے کی منافقت کی حقیقت کو عیاں کر رہا ہے۔ ملک کی بیش قیمتی املاک خاص دوستوں کو سونپ کر ان کی تجوری بھرنے کے علاوہ اس کا اور کیا مقصد ہو سکتا ہے؟‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined