اتر پردیش کی یوگی حکومت نے وبا کی دوسری لہر کو دیکھتے ہوئے ریاستوں کی جیلوں میں بند قیدیوں کی رہائی پر غور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قتل، عصمت دری وغیرہ جیسے سنگین جرائم کے لیے قصوروار ٹھہرائے جانے والے یا انڈر ٹرائل کے علاوہ قیدیوں کو 60 دنوں کے لیے پیرول پر رہا کرنے پر غور کیا جائے گا، جس میں یہ کہا جائے گا کہ وہ پیرول مدت کے خاتمہ کے بعد خودسپردگی کریں گے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری ہدایات پر عمل میں ہائی پاور کمیٹی (ایچ پی سی) کے ذریعہ اس فیصلہ کو منظوری دی گئی تھی۔ کمیٹی میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس سنجے یادو، ایڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ اونیش کمار اوستھی اور ڈائریکٹر جنرل (جیل) آنند کمار شامل ہیں۔
Published: undefined
65 سال سے اوپر کے سبھی مرد قیدی، 50 سال سے اوپر کی سبھی خاتون قیدی، حاملہ خاتون قیدی، سبھی مرد یا خاتون قیدی جو کینسر یا دیگر سنگین بیماری سے متاثر ہیں، 60 دنوں کی مدت کے لیے پیرول کے حقدار ہوں گے۔ ایچ سی پی نے سکریٹری داخلہ، یو پی حکومت کو ایک عمل آوری رپورٹ داخل کرنے کے ساتھ ساتھ از سر نو جائزہ کے لیے کمیٹی کو اسباب کے ساتھ معاملوں کے بیان کو درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
ایچ سی پی نے آگے ہدایت دی کہ مجرمانہ معاملوں کا سامنا کرنے والے، جس میں زیادہ سے زیادہ سزا سات سال ہو سکتی ہے، کیس ٹو کیس بنیاد پر معاملوں کی جانچ پر عبوری ضمانت پر رہا ہو سکتے ہیں۔ نجی بانڈ پیش کرنے پر مناسب عدالت کے ذریعہ انھیں 60 دنوں کے لیے رِہا کیا جائے گا، جو کہ عبوری ضمانت مدت کے خاتمہ کے بعد وہ عدالت کے سامنے خودسپردگی کریں گے۔
Published: undefined
حال ہی میں بار کونسل آف اتر پردیش کے چیئرمین روہتاشو کمار اگروال نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس سنجے یادو کو ایک خط لکھا تھا جس میں عبوری ضمانت کا مطالبہ کیا گیا تھا، مجرموں کے لیے پیرول، قصورواروں کو کووڈ کی دوسری لہر کا اشارہ دیتے ہوئے، بھیڑ بھاڑ کے سبب ریاست بھر کی جیلوں میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 19 معاملے کی بات کہی تھی۔ چیئرمین نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کورونا وائرس نے جیلوں میں بھیڑ بھاڑ کے سبب سوشل ڈسٹنسنگ نہ ہونے کے سبب کئی قیدی کورونا پازیٹو ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined