گزشتہ شام ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی رہائش پر منعقد گنپتی (دیوتا گنیش) پوجا میں شرکت کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو میں چیف جسٹس اور ان کی اہلیہ وزیر اعظم کا استقبال کرتے ہوئے اور بعد میں ایک ساتھ پوجا کرتے ہوئے نظر آ تے ہیں۔
Published: undefined
وزیر اعظم مودی نے اس ویڈیو کو خود سوشل میڈیا پر شیئر کیا اور مراٹھی میں لکھا، ’’چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی رہائش پر گنیش پوجا میں شامل ہوا۔ بھگوان گنیش سب کو امن، خوشحالی اور صحت مندی عطا کریں۔‘‘ وزیر اعظم کی سی جے آئی کی رہائش پر پوجا میں شرکت پر متعدد سوالات اٹھ رہے ہیں اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے بھی اس پر تبصرہ کیا ہے۔
مشہور وکیل اور کارکن پرشانت بھوشن نے اس معاملے میں سوالات اٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’ججوں کے لیے ضابطہ اخلاق: ایک جج کو اپنے عہدے کے وقار کے مطابق ایک حد تک لاتعلقی کی مشق کرنی چاہیے۔ اس کی جانب سے ایسا کوئی کام یا کوتاہی کا ارتکاب نہیں کرنا چاہیے جو اس کے اعلیٰ عہدے اور اس عہدے کے عوامی احترام سے متصادم ہو۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’میں اس بات سے حیران ہوں کہ سی جے آئی چندرچوڑ نے مودی کو ذاتی ملاقات کے لیے اپنی رہائش گاہ آنے کی اجازت دی۔ اس سے عدلیہ کے لیے بہت برا اشارہ ملتا ہے، کیونکہ عدلیہ کا کام انتظامیہ سے شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حکومت آئین کے دائرے میں رہ کر کام کرے۔ اس لیے انتظامیہ اور عدلیہ کے درمیان ایک فاصلہ ہونا ضروری ہے۔‘‘
Published: undefined
اس ملاقات پر معروف وکیل اندرا جے سنگھ نے بھی تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے، ’’چیف جسٹس نے عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان اختیارات کی علیحدگی یعنی سیپریشن آف پاورس کے نظریہ سے سمجھوتہ کیا ہے، جس کی وجہ سے چیف جسٹس پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو عوامی سطح پر اس کی مذمت کرنی چاہیے کیونکہ اس سے چیف جسٹس کی آزادی متاثر ہوئی ہے۔‘‘
وہیں، شیو سینا (ادھو ٹھاکرے دھڑے) کے لیڈر سنجے راؤت نے کہا، ’’گنپتی کا تہوار چل رہا ہے، لوگ ایک دوسرے کے گھر جا رہے ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ وزیر اعظم اب تک کتنے گھروں کا دورہ کر چکے ہیں لیکن وزیر اعظم چیف جسٹس کے گھر گئے اور انہوں نے آرتی کی۔ اگر آئین کا محافظ سیاستدانوں سے ملاقات کرتا ہے تو اس سے لوگوں کے ذہنوں میں شک پیدا ہو سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارا مہاراشٹر کا معاملہ، سی جے آئی چندرچوڑ کے سامنے زیر سماعت ہے، اس لیے ہمیں شک ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا یا نہیں، کیونکہ وزیر اعظم اس معاملے میں دوسرا فریق ہیں۔ چیف جسٹس کو اس سے خود کو الگ کرنا ہوگا، کیونکہ اس کے دوسرے فریق کے ساتھ تعلقات کیس میں صاف نظر آتے ہیں۔ کیا ایسی صورت حال میں سی جے آئی چندرچوڑ ہمیں انصاف فراہم کر پائیں گے؟‘‘
Published: undefined
بار کونسل آف انڈیا کے صدر اور حال ہی میں بی جے پی سے راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے منن مشرا نے سنجے راؤت کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، ’’سنجے راؤت ایک تجربہ کار لیڈر ہیں، جو مقدمات سے وابستہ ہیں، وہ تھوڑا سا احتجاج کریں گے۔ وہ جانتے ہیں کہ اس سے سپریم کورٹ کے کسی فیصلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، وزیراعظم وہاں گئے، پوجا کی اور پھر واپس آ گئے لیکن ان ملاقاتوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان بہتر تال میل کو سراہنے کے بجائے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
تاہم ایسے لوگ بھی ہیں جو اس ملاقات کو زیادہ اہمیت نہیں دینا چاہتے۔ بی جے پی اور حکومت پر کھل کر تنقید کرنے والے صحافی اشوک وانکھیڑے نے اس ملاقات پر سنجیدہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، ’’مجھے لگتا ہے کہ ہمیں کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے تھوڑا انتظار کرنا پڑے گا۔ جب آپ گنپتی (مورتی) کی تنصیب کرتے ہیں، تو آپ کسی کو پوجا کے لیے آنے سے انکار نہیں کر سکتے۔ مودی ایسی چالوں کے ماہر ہیں۔ میں ان دنوں میں بی جے پی کے کئی بڑے لیڈروں کے گھر پوجا کے لیے گیا لیکن میرے کام پر کوئی اثر نہیں پڑا۔‘‘
فی الحال یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا جسٹس چندرچوڑ نے وزیر اعظم مودی یا دیگر کو پوجا کے لیے مدعو کیا تھا؟ یا وزیر اعظم خود سے ہی پوجا میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی کو ذاتی اعتقاد سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن انتظامیہ اور عدلیہ کے اس امتزاج سے کچھ سوالات اٹھنا فطری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined