نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو مشورہ دیا کہ جس دن تمام قانون سازی کے کام پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں منتقل ہو جائیں گے، پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کو ’سمودھان سدن‘ (آئین ساز ایوان) کے نام سے جانا جانا چاہیے۔
پارلیمنٹ کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر سینٹرل ہال میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا، ’’میری ایک تجویز ہے۔ اب جب کہ ہم نئی پارلیمنٹ میں جا رہے ہیں، پرانی عمارت کا وقار کبھی کم نہیں ہونا چاہیے۔ اسے چھوڑنا نہیں چاہیے۔ اس لیے میرا مشورہ ہے کہ اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو اسے ‘سمودھان سدن‘ کے نام سے جانا چاہیے۔
Published: undefined
اپنے 40 منٹ کے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ’’یہیں 1947 میں انگریزوں نے اقتدار منتقل کیا اور ہمارا سینٹرل ہال اس تاریخی لمحے کا گواہ ہے۔‘‘
پرانے پارلیمنٹ ہاؤس میں منظور کیے گئے کئی اہم قوانین کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ یہیں پر 'تین طلاق' کے خلاف متحد ہو کر احتجاج کیا گیا، جو کہ شاہ بانو کیس کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا تھا اور آخر کار طویل انتظار کے بعد ہماری مسلمان ماوؤں اور بہنوں کو اس پارلیمنٹ کی وجہ سے اس وقت انصاف ملا جب قانون سازی کی گئی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’گزشتہ برسوں میں پارلیمنٹ نے خواجہ سراؤں کو انصاف فراہم کرنے والے قوانین بھی پاس کیے ہیں۔ ہم نے متحد ہو کر ایسے قوانین پاس کیے جو خاص طور پر معذور افراد کے روشن مستقبل کی ضمانت دیں گے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا موقع ملا۔‘‘
Published: undefined
وزیر اعظم مودی نے کہا، ’’اب تک لوک سبھا اور راجیہ سبھا نے 4000 سے زیادہ قوانین پاس کیے ہیں۔ جب ضرورت پڑی تو بلوں کو پاس کرنے کے لیے حکمت عملی بنانے کے لیے مشترکہ اجلاس منعقد کیے گئے۔ یہ پارلیمنٹ ہی تھی جس نے ہمیں اپنی غلطیوں کو درست کرنے کی اجازت دی۔ اور ہم نے تین طلاق کے خلاف قانون پاس کیا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز