کانگریس نے ڈیڑھ سال سے تشدد کی آگ میں جل رہے منی پور میں تازہ تشدد کے واقعات کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کو برخاست کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ پوری طرح سے ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پی ایم مودی نے دنیا کے الگ الگ ممالک کا دورہ کیا، لیکن انھیں منی پور جانے کا وقت نہیں ملا۔ داخلی منی پور لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ ویمل اکوئجوم نے اس موقع پر کہا کہ منی پور کی حالت کو اس طرح سے نہیں دیکھا جانا چاہیے جیسے یوروپی ممالک نے روانڈا میں تشدد کے وقت دیکھا تھا۔
Published: undefined
سپریا شرینیت نے منی پور کے تازہ حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’16 ماہ ہو گئے اور منی پور جل رہا ہے۔ تشدد زدہ ریاست میں آگ زنی، قتل، لوٹ کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ گزشتہ 10 دنوں میں 12-11 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، لیکن اس ملک کے وزیر اعظم کے پاس وقت نہیں ہے کہ وہ منی پور چلے جائیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں یہ کیوں نہ کہوں کہ وزیر اعظم اور وزیر اعظم دفتر کو لے کر ایک جانچ ہونی چاہیے۔ میں کیوں نہ کہوں کہ وزیر داخلہ کو برخاست کرنا چاہیے۔ وہ پوری طرح سے ناکام ہیں۔‘‘
Published: undefined
کانگریس ترجمان نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’’منی پور میں اب ایک نیا کھیل شروع ہوا ہے۔ منی پور کے وزیر اعلیٰ جو ابھی تک دہلی کی کٹھ پتلی بنے تھے وہ اب منی پور کے لیے آواز اٹھانے کا ڈرامہ کر رہے ہیں۔ سچ یہ ہے کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ کی ناک کے نیچے منی پور جلتا رہا اور آپ دہلی کی کٹھ پتلی بنے رہے۔ ڈرامہ کرنے سے وزیر اعلیٰ کی اصلیت نہیں چھپے گی۔‘‘ سپریا شرینیت کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے رکن پارلیمنٹ اکوئجوم نے کہا کہ ’’منی پور میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے وزیر اعظم اور ان کی پوری کابینہ ذمہ دار ہے۔ میں ملک کے لوگوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ منی پور کی حالت کو اس طرح سے نہیں دیکھا جائے، جیسے یوروپ نے روانڈا کے تشدد کو دیکھا تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ سمجھ نہیں آتا کہ وزیر اعظم کے من میں کیا چل رہا ہے... وزیر اعظم کو نتیجہ خیز طریقے سے دخل دینا چاہیے تاکہ امن قائم ہو سکے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined