وزیر اعظم نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ’پی ایم کسان ندھی یوجنا‘ کی اگلی قسط جاری کی۔ اس دوران ایک بار پھر انھوں نے زرعی قوانین کے بارے میں بات کی۔ اپنے بیان میں انھوں نے صاف کر دیا کہ ان کی حکومت زرعی قوانین کو واپس نہیں لینے والی۔ پی ایم مودی نے زرعی قوانین کی وکالت کرتے ہوئے اس کی تعریف میں کئی جملے کہے، اور کسانوں کے اندیشوں کو دور کرنے کی جگہ پی ایم مودی نے اپوزیشن کو ہی نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
Published: undefined
پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’کسانوں کے نام پر اپنے جھنڈے لے کر جو کھیل کھیل رہے ہیں، اب ان کو سچ سننا پڑے گا۔ یہ لوگ اخبار اور میڈیا میں جگہ بنا کر، سیاسی میدان میں خود کو زندہ رہنے کی جڑی بوٹی تلاش کر رہے ہیں۔ لیکن ملک کا کسان ان کو پہچان گیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو پارٹی مغربی بنگال میں کسانوں کی پریشانی پر کچھ نہیں بولتے، وہ یہاں کسان کے نام پر ملک کی معیشت کو برباد کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ پارٹیاں منڈیوں کی بات کر رہے ہیں اور بڑی بڑی ہیڈلائن لینے کے لیے تقریر کر رہے ہیں۔‘‘ پی ایم مودی نے کہا کہ کچھ لوگ ایسی غلط فہمی پھیلا رہے ہیں کہ آپ کی فصل کا کوئی کانٹریکٹ کرے گا تو زمین بھی چلی جائے گی۔ اتنا جھوٹ بول رہے ہیں۔
Published: undefined
اس کے علاوہ اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ کچھ لیڈر کسانوں کے نام پر اپنا ایجنڈا چلا رہے ہیں۔ کسانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ان کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلا رہے ہیں۔ یہ لوگ تشدد کے ملزمین کو جیل سے چھڑوانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پی ایم نریندر مودی اپنے خطاب میں کسانوں کو گمراہ کرتے ہوئے بھی نظر آئے۔ انھوں نے کسانوں کی تحریک کو ’ایوینٹ‘ قرار دیا۔ پی ایم مودی کے بیان سے صاف ہے کہ گزشتہ 30 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر اپنے مطالبات کو لے کر بیٹھے کسانوں کی اس تحریک کو حکومت اب بھی سیاست سے جوڑ کر اسے کوئی سازش سمجھ رہی ہے، جب کہ اس بات کا انکشاف پہلے بھی ہو گیا ہے کہ یہ جو بھی لوگ ہیں وہ پنجاب، ہریانہ اور مغربی اترپردیش کے کسان ہیں۔ یہ سبھی زرعی قوانین کو رد کرنے کا مطالبہ لےکر سڑکوں پر ہیں۔ انھیں کسی بھی طرح کی سیاسی مدد نہیں مل رہی ہے۔
Published: undefined
وزیر اعظم نے اس دوران کہا کہ کسانوں کے درمیان غلط فہمی پیدا کی جا رہی ہے کہ کسانوں کی زمین لے لی جائے گی، حالانکہ کسانوں کا ماننا یہ ہے کہ کانٹریکٹ فارمنگ سے بڑے بڑے سرمایہ دار زمین خریدیں گے اور کسانوں سے کانٹریکٹ فارمنگ کرائیں گے، اس سے وہ کم داموں پر کسانوں سے زمین لیں گے۔ ملک میں ایسی کئی مثالیں ہیں جہاں معاہدہ کے نام پر کسانوں کا استحصال کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے بھی اس پر الگ الگ طرح کے بیانات نے کسانوں کو مزید کشمکش کی حالت میں ڈال دیا ہے۔
Published: undefined
کسان ڈائیلاگ کے دوران پی ایم مودی نے ایم ایس پی کو بھی لے کر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ تحریک میں شامل بھولے بھالے کسان بتائیں گے کہ وہ بھی ایم ایس پی پر اناج فروخت کر چکے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ بڑھے ہوئے ایم ایس پی پر حکومت نے ریکارڈ خریدی کی ہے، وہ بھی نئے قوانین بننے کے بعد۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آپ جسے چاہیں اپنی فصل فروخت کر سکتے ہیں۔ آپ کو جہاں صحیح قیمت ملے، آپ وہاں پر فصل بیچ سکتے ہیں۔ دراصل ایم ایس پی پر حکومت پہلے دن سے ہی اس طرح کی بیان بازی کر رہی ہے، لیکن تحریری گارنٹی دینے میں جھجک رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسانوں کا سب سے بڑا مطالبہ یہی ہے کہ حکومت ایم ایس پی جاری رکھنے سے متعلق قانون بنائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula