قومی خبریں

پرائمری اور اَپر پرائمری اسکولوں کی طالبات بڑی تعداد میں ہو رہیں ڈراپ آؤٹ، مرکزی حکومت نے دی جانکاری

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے تعلیم جینت چودھری نے کہا کہ 22-2021 میں 1.35 فیصد طالبات نے پرائمری اسکول چھوڑ دیا، جبکہ 3.31 فیصد طالبات نے اَپر پرائمری اسکول کو خیر باد کہا۔

اسکولی طالبات، علامتی تصویر آئی اے این ایس
اسکولی طالبات، علامتی تصویر آئی اے این ایس 

مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مطلع کیا ہے کہ 2019 سے 2022 کے درمیان پرائمری اور اَپر پرائمری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کی ایک بڑی تعداد نے ڈراپ آؤٹ کیا ہے، یعنی تعلیم کو خیر باد کہہ دیا ہے۔ یہ جانکاری راجیہ سبھا میں سی پی آئی رکن سندوش کمار اور عآپ رکن ہربھجن سنگھ کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں دی گئی ہے۔

Published: undefined

وزارت تعلیم میں وزیر مملکت جینت چودھری نے اراکین پارلیمنٹ سندوش کمار اور ہربھجن سنگھ کے ذریعہ پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 22-2021 میں 1.35 فیصد طالبات نے پرائمری اسکول کو چھوڑ دیا۔ یہ فیصد 21-2020 میں 0.69 اور 20-2019 میں 1.24 تھی۔ اَپر پرائمری کی بات کی جائے تو 22-2021 میں طالبات کا ڈراپ آؤٹ 3.31 فیصد درج کیا گیا۔ یہ شرح 21-2020 میں 2.61 فیصد اور 20-2019 میں 2.98 تھی۔ ظاہر ہے پرائمری اور اَپر پرائمری دونوں ہی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کی بڑی تعداد نے 22-2021 میں تعلیم کو ترک کر دیا۔

Published: undefined

اس معاملے میں سیکنڈری اسکول کی سطح پر حوصلہ افزا اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ دراصل 22-2021 میں سیکنڈری اسکولوں سے 12.25 فیصد طالبات ڈراپ آؤٹ ہوئی ہیں، جبکہ 21-2020 میں یہ شرح 13.71 فیصد اور 20-2019 میں 15.07 فیصد تھی۔ دراصل اراکین پارلیمنٹ سندوش کمار اور ہربھجن سنگھ نے 2019 سے 2022 کی مدت میں ہندوستان کے اندر سیکنڈری، پرائمری و اَپر پرائمری اسکولوں کو چھوڑنے والی طالبات کی تعداد پوچھی گئی تھی، اور اس کے جواب میں کچھ فکر انگیز پہلو سامنے آئے ہیں۔

Published: undefined

وزیر مملکت جینت چودھری نے راجیہ سبھا میں یہ بھی جانکاری دی کہ طالبات کے ذریعہ اسکول چھوڑنے کی بڑی بنیادی وجوہات میں سماجی و اقتصادی مسائل شامل ہیں۔ مثلاً گھریلو آمدنی میں اضافہ کی کوشش، گھریلو کام میں حصہ لینا، پڑھائی میں عدم دلچسپی، خراب صحت، والدین کی طرف سے تعلیم کو لڑکیوں کے لیے ضروری نہ سمجھنا اور شادی وغیرہ۔

Published: undefined

سی پی آئی رکن پارلیمنٹ سندوش کمار نے اسکولوں سے بڑی تعداد میں طالبات کے ڈراپ آؤٹ کو تشویش ناک قرار دیا اور مرکزی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت اپنے نعرہ ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ کی اہمیت کو ختم کر رہی ہے۔ سندوش نے مزید کہا کہ ڈراپ آؤٹ کی شرح میں اضافے کی وجہ ہندوستان میں بگڑتے ہوئے سماجی و معاشی حالات ہو سکتے ہیں۔ یہاں مرکزی حکومت کا ’سمگر شکشا ابھیان‘ (سبھی کو تعلیم مہم) بھی سوالوں کے گھیرے میں آ رہا ہے، کیونکہ حکومت کے ذریعہ پیش کردہ اعداد و شمار مذکورہ مہم کی ناکامی کو بے نقاب کر رہے ہیں۔

Published: undefined

بہرحال، مرکزی حکومت کے ذریعہ جو اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں، اس کے مطابق پرائمری اسکولوں میں 22-2021 سیشن کے دوران منی پور کی حالت سب سے خراب رہی۔ وہاں ڈراپ آؤٹ کی شرح 13 فیصد تھی۔ اس کے بعد اروناچل پردیش (9.2 فیصد)، میگھالیہ (8.6 فیصد) اور مغربی بنگال (8.3 فیصد) کا نمبر آتا ہے۔ تلنگانہ، تمل ناڈو، اڈیشہ، مہاراشٹر، کیرالہ، ہماچل پردیش، ہریانہ، گجرات، گوا، دہلی، چنڈی گڑھ، بہار اور آندھرا پردیش کی بات کریں تو یہاں ڈراپ آؤٹ صفر رہا جو خوش کن ہے۔

Published: undefined

سیکنڈری اسکول سے ڈراپ آؤٹ ہونے والی طالبات کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو 22-2021 میں مجموعی شرح گزشتہ سالوں کے مقابلے بہتر ضرور ہے، لیکن کچھ ریاستوں میں حالات فکر انگیز ہیں۔ مثلاً اڈیشہ میں سب سے زیادہ 25.2 فیصد ڈراپ آؤٹ کی جانکاری حکومت کے ذریعہ دی گئی ہے۔ اس کے بعد بہار میں 21.4 فیصد، آسام میں 20.7 فیصد، میگھالیہ میں 20.4 فیصد اور مغربی بنگال میں 17.7 فیصد طالبات نے ڈراپ آؤٹ کیا۔ محض چنڈی گڑھ اور لکشدیپ کی ایک بھی طالبہ نے سیکنڈری اسکول میں تعلیم کو ترک نہیں کیا۔ سیکنڈری اسکولوں میں ڈراپ آؤٹ کی شرح کیرالہ میں 4.1 فیصد، دہلی میں 3.7 فیصد، تلنگانہ میں 12.9 فیصد، کرناٹک میں 13 فیصد، مہاراشٹر میں 10.6 فیصد، اتر پردیش میں 10 فیصد اور گجرات میں 15.9 فیصد رہی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined