سری نگر: وادی کشمیر کو بیرون دنیا کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر-جموں قومی شاہراہ ہفتے میں سیول ٹریفک پر دو روزہ پابندی اور موسمی حالات کی وجہ سے بسا اوقات بند رہنے کے نتیجے میں اشیائے ضروریہ خاص طور پر اشیائے خورد ونوش کی قلت اور گراں بازاری نے اہلیان وادی کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
شاہراہ بند ہوتے ہی یہاں تمام اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خورد نوش کی قیمتیں یکایک آسمان کو چھونے لگتی ہیں اور سبزیاں جو یہاں کے مرکزی غذا کاجزولاینفک ہے، سونے کے بھاؤ فروخت کی جاتی ہیں یہاں تک کہ مقامی سبزیوں جیسے ساگ اور پالک کی قیمتیں بھی دوگنا بڑھ جاتی ہیں۔
Published: 26 Apr 2019, 4:10 PM IST
شاہراہ کا بند ہونا بلکہ شاہراہ بند ہونے کی افواہ پھیلتے ہی یہاں سبزی فروش متعلقہ محکمے کی طرف سے جاری نرخ ناموں کو سڑی سبزیوں کے بجائے کوڑے دان کی نذر کرکے اپنی مرضی کے مطابق سبزیوں کی ریٹ طے کرتے ہیں۔ بازاروں میں ٹماٹر 80 روپیہ فی کلو فروخت کیا جارہا ہے جو معمول کی ریٹ سے دوگنا زیادہ ہے اسی طرح گوبھی، اور بند گوبھی بھی 60 روپیہ فی کلو بیچی جاتی جو چند روز قبل 30 روپیہ فی کلو دستیاب تھی۔ آلو، پیاز، مولی، گاجر اور لوکی کی قیمتیں بھی دوگنا بڑھ گئی ہیں اور یہ سبزیاں بھی بازاروں میں 30 سے 40 روپیہ فی کلوکی ریٹ سے فروخت ہورہی ہیں۔
Published: 26 Apr 2019, 4:10 PM IST
اسی طرح پھلوں کی قیمتیں بھی عام شہری کے حد استطاعت سے باہر ہیں۔ کیلے ایک سو روپیے فی درجن اور سنترے 180 روپیے فی درجن کے حساب سے فروخت کئے جارہے ہیں جو معمول کی ریٹ سے بہت زیادہ ہے۔ پیتا 80 روپیے فی کلو، تربوزہ 60 روپیے فی کلو، خربوزہ 80 روپیے فی کلو اور انار اور سیب 150 روپیے فی کلو اور 200 روپیے فی کلو بالترتیب کے حساب سے بازاروں میں دستیاب ہیں۔
گوشت اور چکن، جس کے اہلیان کشمیر کچھ زیادہ ہی شوقین ہیں، نایاب ہی ہیں اب اگر کہیں موجود ہے تو گوشت 500 روپیے فی کلو اور چکن 160روپیے فی کلو کی ریٹ سے دستیاب ہے جس کو خریدنا ایک عام مزدور کے لئے ایک ایسے سنگ گراں کو اٹھانے کے برابر ہے جس سے اس کی کمر ٹوٹنا یقینی ہے۔
Published: 26 Apr 2019, 4:10 PM IST
یہاں مقامی فارموں سے بھی چکن سپلائی کئے جاتے ہیں لیکن ان فارموں کے مالکان اور اس تجارت سے جڑے لوگ بھی اس موقعے کو ہاتھ سے جانے کو سب سے بڑی بے وقوفی سمجھتے ہیں اورلوگوں کو دو دوہاتھ لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں۔ تاہم اگر یہی رجحان جاری رہا تو ماہ مئی کے پہلے ہفتے سے شروع ہونے والے ماہ مبارک رمضان کے دوران لوگوں کے مشکلات مزید پیچیدہ ہوں گے۔
محمد اشرف نامی ایک درجہ چہارم کے سرکاری ملازم نے سبزیوں کی قیمتوں کے بے تحاشا اضافے کے بارے میں یو این آئی کو بتایا 'اگر یہی صورتحال جاری رہی تو سبزیاں خریدنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بن جائے گا، ایسا لگتا ہے سبزیوں کی ریٹ کو قابو میں رکھنے کے لئے نہ کوئی قانون ہے اور نہ کسی محکمے کا وجود ہے'۔
Published: 26 Apr 2019, 4:10 PM IST
ظہور احمد نامی ایک ایگزیکیٹو افسر نے متعلقہ حکام کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا 'عید الفطر کے بعد ہی وادی میں شادیوں کا سیزن شروع ہوگا اور یہاں گوشت اور چکن کو ناقابل یقین قیمتوں پر فرخت کیا جارہا ہے لہٰذا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ خلاف ورزی کے مرتکبین کے خلاف کارروائی کرکے دونوں اشیا کی قیمتوں کو قابو میں رکھیں اور سرکاری نرخ ناموں کے مطابق ان کی فروخت کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدام کریں'۔
دریں اثنا پارمپورہ فروٹ منڈی کے ایک سبزی ڈیلر محمد مقبول کا کہنا تھا 'میں نے دلی میں 16 اپریل کو پپیتا، آم،امرود، تربوزہ جیسے پھلوں کے چھ ٹرک بُک کئے تھے اور امید تھی 18 یا 19 اپریل تک یہ ٹرک یہاں پہنچ جائیں گے لیکن اودھم پور میں یہ ٹرک 24 اپریل تک درماندہ رہے اور آج چھ میں سے تین ہی ٹرک یہاں پہنچ گئے اور ان بھرے پھل زیادہ تر سڑ چکےہیں'۔
Published: 26 Apr 2019, 4:10 PM IST
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اودھم پور میں ٹول عہدیدار تب تک گاڑیوں کو سری نگر کی طرف روانہ ہونے کی اجازت نہیں دیتے ہیں جب تک نہ انہیں رشوت نہیں دی جاتی ہے۔ جب محمد مقبول کو سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا 'جب مال کم اور مانگ زیادہ ہوتی ہے تو قیمتیں بڑھ ہی جاتی ہیں ہم ایسا جان بوجھ کر نہیں کرتے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ مختلف بہانوں پر شاہراہ کے بند رہنے سے ہماری تجارت بھی تباہ ہورہی ہے، کشمیر کی تاجر برادری کو بے تحاشا نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے ، ہم نے ایسے سخت دن پہلے کبھی نہیں دیکھے ہیں۔
Published: 26 Apr 2019, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Apr 2019, 4:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز