کانگریس صدر راہل گاندھی نے ’سنڈے نوجیون‘ کے خصوصی شمارہ کا اجراءکرتے ہوئے کہا کہ’’ اخبار کو شیر ‘ کہا جاسکتا ہے۔ وہ بڑے سے بڑے لوگوں کو اپنی جگہ دکھا سکتا ہے لیکن اگر اخباروں کے مالکان پر سرکار کا دباؤ ہوتا ہے، تو وہی شیر ’کاغذی شیر‘ بن جاتا ہے۔ اس میں کوئی دم نہیں رہ جاتا اور وہ آواز نہیں رہ جاتی‘‘۔
انہوں نے کہا آج ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کے بنیادی مسائل جن میں کسانون اور بے روزگار نوجوانوں کے اہم مدے ہیں ان کو میڈیا میں اٹھانا چاہیے ۔راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اگر آپ آج کے پریس کو دیکھیں تو فرنٹ پیج پر آپ کو شادیوں کے بارے میں پڑھنے کو ملے گا، آپ کو کرکٹ کے بارے میں، اسپورٹس کے بارے میں، ہالی ووڈ کے نغموں کے بارے میں پڑھنے کو ملے گا لیکن ہندوستان میں جو کسانوں کی حالت ہے، نوجوانوں کی جوحالت ہے اور بدعنوانی کے بارے میں آپ کو اخباروں میں پڑھنے کو نہیں ملے گا‘‘۔ راہل گاندھی نے کہا آج ہندوستان میں میڈیا کو دبایا اور ڈرایا گیا ہے ، جو اصل ایشوز ہیں انھیں سامنے نہیں لایا جا رہا ہےاور انتخابی نتائج بتا دیں گے کہ عوام کے ذہن میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف قومی اخبارات ہی نہیں بلکہ ریاستی میڈیا پر بھی قبضہ کر لیا گیا ہے ۔ میڈیا وہی کہتا ہے جو طاقتور لوگ سننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ایسا صرف ہندوستان میں نہیں ہو رہا بلکہ پوری دنیا میں ہو رہا ہے۔ اسی لیے نوجیون جیسا اخبار بہت ضروری ہے جو خودمختار ہو آزاد ہو‘‘ ۔ انہوں نے نوجیون کی ٹیم سے کہا کہ وہ دل کھول کر لکھیں چاہے ہمیں کتنا ہی برا کیوں نہ لگے کیونکہ ہم آر ایس ایس یا بی جے پی نہیں ہیں جو تنقید نہیں سن سکتے ۔ ہم تنقید کو سیکھنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں کیونکہ ہم اس سے ہی سیکھتے ہیں ‘‘۔
Published: 10 Dec 2018, 1:39 PM IST
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ آج عوا م میں غصہ ہے اور بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ اس غصہ کو استعمال کر رہے ہیں، لیکن غصے کی بنیاد یہ ہے کہ آج ہندوستان کی سرکار ہندوستان کے نوجوانوں کو روزگار نہیں دے پا رہی ہے اور یہی نریندر مودی کے لیے اصل چیلنج ہے‘‘۔ انہو ں نے کہا مودی حکومت میں کسان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ’میک ان انڈیا‘ کی بات ہوتی ہے لیکن کسان کے بغیر اکیسویں صدی میں بھی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انہوں نے کانگریس کے لوگوں سے کہا کہ ان کو عوام کی آواز سننی ہو گی ۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم 15 اگست کو تقریر کرتے ہیں کہ میرے آنے سے پہلے ہاتھی سو رہا تھا، میرے آنے سے پہلے کچھ نہیں ہوا تھا ، یہی ان کا فلسفہ ہے اور یہی ان کی سوچ ہے۔ وہ لوگ صرف یہی سوچتے ہیں جو ان کے ذہن میں ہے وہی درست ہے باقی لوگ غلط ہیں۔ یہی بی جے پی اور کانگریس میں فرق ہے اور نوجیون اخبار کے پیچھے بھی یہی سوچ ہونی چاہیے کہ لوگوں کی بات سننی ہے اور ان کی آواز سامنے لانی ہے۔ یہ عام لوگوں کا اخبار ہے اور ان کے لیے ہی کام کرے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ عوام کے دل میں یہ بات اب سما چکی ہے کہ 2019 میں وہ بی جے پی حکومت کو دہلی سے ہٹا کر ہی رکیں گے۔ لوگ بی جے پی اور نریندر مودی کو اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔ راہل گاندھی نے کہا ’’ہندوستان کی میڈیا جو آج دبی ہوئی ہے اس میں صحافیوں کو کھل کر لکھنے کی ضرورت ہے اور نوجیون آزاد آواز بنے گا‘‘۔
اپنے خطاب کے ابتداء میں راہل گاندھی نے کہا ’’منموہن سنگھ نے عزت اور پیار کے ساتھ ملک کو چلایا۔ بین الاقوامی اسٹیج پر انھوں نے دنیا کے لیڈروں کو، سربراہان کو کام کرنے کا طریقہ دکھایا۔ ہندوستان بہت بڑا ملک ہے، طاقتور ملک ہے، لیکن جب ہمارے سابق وزیر اعظم بیرون ممالک جاتے تھے تو عزت کے ساتھ کام کرتے تھے۔ منموہن سنگھ نے صرف سکھ قوم کا نہیں، صرف ہندوستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کو دکھایا کہ عزت کے ساتھ کام کس طرح کیا جاتا ہے اور وہ صرف فخر سکھ، فخر ہند نہیں بلکہ فخر عالم ہیں۔
Published: 10 Dec 2018, 1:39 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Dec 2018, 1:39 PM IST