ہندوستان کے کئی میڈیا اداروں نے نیوز پورٹل ’دی وائر‘ اور دیگر 15 علامی میڈیا اداروں کے ذریعہ پیگاسس پروجیکٹ کے نام سے کی گئی تفتیش میں ہندوستان کے کئی اپوزیشن لیڈروں، وزرائ، صحافیوں، کالم نویسوں، افسران اور سماجی کارکنان کے فون کی جاسوسی اور ممکنہ ہیکنگ کے انکشاف کے بعد اس عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ساتھ ہی پریس اداروں نے پیگاسس انکشاف کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس تعلق سے خود کو بے گناہ ثابت کرے۔
Published: undefined
پریس کلب آف انڈیا نے اس پورے انکشاف کو غیر معمولی بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی بار ملک میں جمہوریت کے چاروں ستونوں کی جاسوسی کی گئی ہے۔ پریس کلب نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ ہماری جمہوریت کے سبھی ستونوں عدلیہ، پارلیمنٹ، وزراء، میڈیا، افسران اور دیگر کی جاسوسی کی گئی۔ پریس کلب واضح طور سے اس عمل کی مذمت کرتا ہے۔ یہ جاسوسی خفیہ مقاصد کے لیے کی گئی ہیں۔
Published: undefined
پریس کلب نے مرکزی حکومت سے اس پیگاسس پروجیکٹ میں ہوئے انکشاف پر وضاحت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پریشان کرنے والی بات یہ ہے کہ ایک غیر ملکی ایجنسی، جس کا ملک کے مفاد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، وہ یہاں کے شہریوں کی جاسوسی کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ یہ بے اعتمادی پیدا کرتا ہے اور انارکی کو مدعو کرنے والا ہے۔ حکومت کو اس تعلق سے اپنی بات ثابت کرنی چاہیے اور وضاحت پیش کرنی چاہیے۔
Published: undefined
ممبئی پریس کلب نے بھی بیان جاری کر اس معاملے میں آزادانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ممبئی پریس کلب نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’’ہم 40 ہندوستانی صحافی اور دیگر لوگوں کے فون کی جاسوسی کرنے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ حالانکہ حکومت نے جاسوسی کے ان الزامات کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی اس سے انکار کیا ہے۔ پیگاسس اسپائی ویئر صرف حکومتوں کو ہی فروخت کیا جاتا ہے۔ اس پورے معاملے کی آزادانہ جانچ ہونی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
انڈین ویمن پریس کارپس نے بھی اس طرح کی جاسوسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حالت میں میڈیا کی آزادی سے سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ ویمن پریس کارپس نے بیان میں کہا کہ ’’یہ افسوسناک ہے کہ ہندوستان جیسی جہوریت میں صحافیوں کو اپنے کام کے دوران کچھ اس طرح کے حالات سے گزرنا پڑتا ہے۔ آزاد صحافت آئین کے اختیارات کو بنائے رکھنے کے لیے سب سے اہم وسائل میں سے ایک ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ ویب پورٹل ’دی وائر‘ سمیت 16 میڈیا اداروں کی پیگاسس پروجیکٹ نام کی ایک جانچ کے مطابق اسرائیل کی ایک سرویلانس تکنیک کمپنی این ایس او کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ ہزاروں ٹیلی فون نمبروں کی جاسوسی کی کوشش کی گئی۔ اس فہرست میں 300 سرٹیفائیڈ ہندوستانی نمبر ہیں جن کا وزرا، اپوزیشن لیڈران، صحافی، عدلیہ سے جڑے لوگوں، کاروباریوں، سرکاری افسران، سماجی کارکنان وغیرہ کے ذریعہ استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز