نیشنل فلم ایوارڈ سے متعلق جس طرح کا تنازعہ پیدا ہوا اور جس طرح سے کم و بیش 5 درجن انعام یافتگان نے انعامی تقریب کا بائیکاٹ کیا، اس سے راشٹرپتی بھون کے وقار کو نقصان پہنچا ہے۔ اس بات کا اعتراف راشٹرپتی بھون کا وہ خط ہے جو انھوں نے وزیر اعظم دفتر کو لکھا ہے۔ ایک انگریزی اخبار کا کہنا ہے کہ راشٹرپتی بھون نے وزارت برائے اطلاعات و نشریات کی شکایت وزیر اعظم دفتر میں کی ہے اور لکھا ہے کہ وزارت نے جس طرح غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور سبھی ایوارڈ یافتگان کو صدر جمہوریہ کے ہاتھوں ایوارڈ نہ دیے جانے کی بات منظر عام پر لا ئی گئی اس سے راشٹرپتی بھون کے وقار پر منفی اثر پڑا ہے۔ اس شکایت پر فی الحال وزیر اعظم دفتر نے کوئی جواب نہیں دیا ہے لیکن وزارت برائے اطلاعات و نشریات کی وزیر اسمرتی ایرانی کے لیے یہ بری خبر ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف بالی ووڈ اور سیاست دونوں میں پیش پیش رہنے والے شتروگھن سنہا نے قومی فلم ایوارڈ تقریب میں صدر جمہوریہ کووند کی محدود موجودگی کے سبب تقریب کا بائیکاٹ کرنے والے ایوارڈ یافتگان کا درد میڈیا کے سامنے شیئر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو بھی ہوا بہت افسوسناک تھا۔ اس معاملے کو ٹالا جا سکتا تھا۔ میں صدر جمہوریہ کو ذاتی طور پر جانتا ہوں، وہ بہار کے گورنر ہوا کرتے تھے اور ایک اچھے انسان ہیں۔ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ان کا مقصد کسی کو تکلیف پہنچانے کا نہیں تھا۔ بدقسمتی سے غلط فہمی کے سبب کئی لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔‘‘
شتروگھن سنہا نے اس کے علاوہ یہ بھی کہا کہ ’’ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اداکار ملک کے لیے باعث فخر ہیں۔ آپ صدر جمہوریہ کے ہاتھوں انھیں انعام دینے کے لیے مدعو کر کے کسی دوسرے کے ہاتھوں سے انعام نہیں دلا سکتے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’راشٹرپتی ایوارڈ حاصل کرنے والا ہر نام اہم ہوتا ہے اور ان میں سے 11-10 خاص لوگوں کو صدر جمہوریہ کے ہاتھوں انعام دینا بالکل ایسا ہے جیسے آپ نے اپنے گھر پر مدعو مہمانوں کو دو حصوں میں تقسیم کر کے ان کے سامنے دو طرح کا کھانا پیش کیا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز