نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی وزارت ثقافت اور محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا جاری کردہ وہ حکم نامہ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے، جس کے مطابق مغل دور کی جامع مسجد کو محفوظ یادگار قرار نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ اگر افسران مبینہ طور پر گمشدہ دستاویزات کو اس کے سامنے پیش کرنے میں ناکام رہے تو ان کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی۔ اس سے قبل ہائی کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ افسران گمشدہ حکم نامہ کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
جسٹس پرتبھا ایم سنگھ اور جسٹس امت شرما کی بنچ نے کہا، "یہ اہم دستاویزات ہیں جو آپ کے پاس ہیں اور آپ کو انہیں محفوظ رکھنا ہے۔ یہ بہت اہم ہے اور اگر دستاویزات غائب ہیں تو ہم افسران کے خلاف کارروائی کریں گے۔‘‘
خیال رہے کہ ہائی کورٹ کی جانب سے اس مفاد عاملہ کی درخواست پر سماعت کی جا رہی ہے، جس میں افسران کو جامع مسجد کو 'محفوظ یادگار' قرار دینے اور اس کے اطراف سے تمام تجاوزات ہٹانے کی ہدایت دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
Published: undefined
عدالت درخواست گزاروں میں شامل سہیل احمد کی 16 مارچ 2018 کو دائر کی گئی اس عرضی پر بھی سماعت کر رہی ہے جس میں جامع مسجد سے متعلق وزارت ثقافت کی فائل پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ 27 فروری 2018 کو عدالت نے 23 اگست 2017 کے اپنے حکم کا اعادہ کیا تھا، جس میں وزارت کو وہ فائل پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس میں جامع مسجد کو محفوظ یادگار قرار نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
عدالت نے کہا کہ فائل 21 مئی 2018 کو اس کے سامنے پیش کی گئی اور اس کے بعد ریکارڈ کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اس میں کہا گیا، ’’سابقہ احکامات کے مطابق وزارت کی فائل کو اس کیس کی سماعت کے لیے تیار رکھا جانا تھا۔ آج ایک اے ایس آئی افسر نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کا لکھا ہوا اصل خط فائل میں نہیں ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ وہ تلاش کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined