قومی خبریں

اتر پردیش کے 10 ہزار مزدوروں کو اسرائیل بھیجنے کی تیاری، ماہانہ تنخواہ 1.40 لاکھ روپے!

غزہ پٹی کے لوگ کام کے لیے اسرائیل کا سفر نہیں کر پا رہے جس سے تعمیری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے حکومت ہند کے سامنے تقریباً ایک لاکھ مزدور بھیجنے کی تجویز رکھی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مزدور، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

مزدور، تصویر سوشل میڈیا

 

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ نے دونوں فریقین کو نقصان پہنچایا ہے۔ ایک طرف غزہ پٹی میں ہزاروں معصوم شہریوں کی جان گئی ہے، تو دوسری طرف اسرائیل میں بھی کئی شعبے اس جنگ سے متاثر ہوئے ہیں۔ خاص طور سے فلسطینی مزدور جو اسرائیل میں کام کرتے تھے، ان کا اب اسرائیل جانا دشوار ہو گیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ اسرائیل میں کئی عمارتوں اور انفراسٹرکچر کے کام پر اثر پڑا ہے۔ اسرائیل میں بڑے پیمانے پر مزدوروں کی ضرورت ہے، لیکن فلسطینی مزدوروں کی کمی پوری نہیں ہو پا رہی ہے۔

Published: undefined

ایسے حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسرائیل نے ہندوستانی حکومت سے تقریباً ایک لاکھ مزدوروں کو بھیجنے کی تجویز پیش کی۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ ہندوستانی مزدور تعمیرات کے شعبہ میں رکے ہوئے کام کو آگے بڑھائیں۔ اس سلسلے میں ہندوستان کی حکومت بھی سرگرم دکھائی دے رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اتر پردیش سے 10 ہزار ایسے مزدوروں کو اسرائیل بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے جو کنسٹرکشن (تعمیرات) کے شعبہ سے جڑے ہوئے ہیں۔ کئی مزدوروں نے تو اسرائیل جانے پر اپنا اتفاق بھی ظاہر کر دیا ہے۔

Published: undefined

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جو مزدور اسرائیل جائیں گے، ان کی ماہانہ تنخواہ تقریباً 1.40 لاکھ ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ کئی مزدوروں نے  اسرائیل جانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ جن مزدوروں کو اسرائیل بھیجا جائے گا، ان سے کم از کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ 5 سال کے لیے معاہدہ کیا جائے گا۔ چنائی، ٹائلنگ، پتھر بچھانے اور لوہے کی ویلڈنگ میں مہارت رکھنے والے مزدوروں کی شناخت کی گئی ہے اور ان کے نام آگے بڑھاتے ہوئے حکومت کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ ایک بار جب ان ناموں کو ہری جھنڈی مل جائے گی تو ان کے پاسپورٹ، ویزا اور دیگر ضروری انتظامات افسران کے ذریعہ کیے جائیں گے۔

Published: undefined

بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل بھیجنے کے لیے ایسے مزدوروں کا انتخاب کیا جا رہا ہے جو کم از کم 3 سال سے لیبر ڈپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ ہیں اور جن کی عمر 21 سال سے 45 سال کے درمیان ہے۔ اسرائیلی کمپنی پہلے ان مزدوروں کا انٹرویو لے گی، پھر باضابطہ طور پر ان کی روانگی کا انتظام کیا جائے گا۔ اسرائیل جانے والے مزدوروں کو آنے اور جانے کا خرچ خود ہی برداشت کرنا ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined