نئی دہلی: کمپیوٹر کی دنیا میں ایسا انقلاب آنے جا رہا ہے جس کے بعد دماغ خود اور کمپیوٹر آپس میں جڑ جائیں گے اور ہمارے سوچنے بھر سے کام ہو جایا کریں گے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ارب پتی صنعت کار ایلن مسک نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی کمپنی ’نیورالنک‘ ایک سال کے اندر انسانی دماغ میں چِپ نصب کر دے گی، جس کے بعد دماغ اور چپ ایک دوسرے سے منسلک ہو کر بغیر کوئی کمانڈ لئے سوچنے بھر سے کام کرنا شروع کر دیں گے۔ رپورٹ کے مطابق نیورالنک نے ایک ایسا نیورل امپلانٹ تیار کیا ہے جو بغیر کسی بیرونی ہارڈویئر کے دماغ کے اندر چل رہی سرگرمی کو ویئرلیس سے براڈکاست کر سکتا ہے۔
Published: undefined
ایک انٹرویو کے دوران ایلن مسک نے بتایا کہ بندروں کے دماغ میں چپ نصب کرنے کا تجربہ کامیاب رہا ہے۔ بندروں پر تجربہ کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ تکنیک محفوظ اور قابل اعتماد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیورالنک ڈیوائس کو محفوظ طریقہ سے لگایا اور ہٹایا جا سکتا ہے۔ یہ تکنیک ان لوگوں کے لئے کافی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے جو ریڑھ کی ہڈی کی پریشامی میں مبتلا ہیں اور طویل مدت سے بستر پر ہیں۔ ایلن مسک نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ ہمارے پاس کسی ایسے شخص کو طاقت دینے کا موقع ہے جو چل نہیں سکتا، یا پھر اپنے ہاتھ سے کام نہیں کر سکتا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ نیورالنک نے اپریل 2021 میں ایک بندر کے دماغ میں اپنی چپ نصب کی تھی، جس کے بعد بندر اپنے دماغ کا استعمال کر کے ویڈیو گیم کھیلنے کے اہل ہو گیا۔ بندر کے دماغ میں نصب ڈیوائس نے کھیلتے وقت معلومات فراہم کی جس کے سبب وہ جان پایا کہ کھیل کے دوران چال کس طرح چلنی ہے۔
Published: undefined
مسک نے کہا کہ چپ نصب کئے جانے کے باوجود بند میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی تھی اور وہ دور سے ہی ویڈیو گیم کھیل رہا ہے۔ خیال رہے کہ نیورالنک چھوٹے لچکدار دھاگوں سے وابستہ ایک چپ ہوتی ہے، جسے روبوٹ کے ذریعے دماغ میں سل دیا جاتا ہے۔ یہ ڈیوائس دماغ سے پیدا ہونے والی لہروں کی شناخت کر کے اس سے منسلک ہو جاتی ہے اور سوچ کے مطابق کام کرنے لگتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined