اتر پردیش کی یوگی حکومت کے ذریعہ’مدرسہ ماڈرنائزیشن‘ کے نام پر لگاتار نئے نئے فیصلے لیے جا رہے ہیں جن میں کچھ فیصلے ایسے ہیں جو مدارس کے اصل مقاصد کو ہی فوت کرنے والے ہیں۔ تازہ ترین فیصلہ مدارس میں دی جا رہی تعلیم میں دینی تعلیم کا حصہ محض 20 فیصد کرنے کا ہے جس سے کئی لوگ فکرمند ہیں۔ گزشتہ روز حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ مدارس میں صرف ان اساتذہ کو ہی تقرری ملے گی جنھوں نے اتر پردیش ٹی ای ٹی یعنی ٹیچر اہلیتی ٹیسٹ پاس کیا ہوگا۔
Published: undefined
ریاستی حکومت کے فیصلے سے واضح ہے کہ جس طرح سرکاری اسکول میں ملازمت کرنے کے لیے ٹی ای ٹی پاس کرنا لازمی ہے، ٹھیک اسی طرح اب مدارس میں پڑھانے والے ٹیچرس کو بھی ٹی ای ٹی پاس کرنا ہوگا۔ حالانکہ مدارس میں ابھی تک استاذ بننے کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی اہلیت طے نہیں تھی۔ مدارس اپنی طرف سے استاذ کے لیے اہلیت طے کرتے تھے اور ان کے پیش نظر دینی تعلیم سب سے زیادہ اہم رہتا تھا۔
Published: undefined
حکومت کا کہنا ہے کہ اب مدارس میں نہ صرف دینی تعلیم بلکہ دنیاوی اور جدید تعلیم بھی مہیا کرائی جائے گی اس لیے ٹی ای ٹی پاس اساتذہ کی تقرری کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ دینی تعلیم کو کم کرنے کے بعد دیگر اسکولوں کی طرح انگریزی، ہندی، سائنس، ریاضی، سماجی سائنس جیسے موضوعات پڑھائے جائیں گے۔ حکومت اب مدارس میں دینی تعلیم کو محدود کر 20 فیصد کرنا چاہتی ہے، باقی 80 فیصد جدید تعلیم دی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ پہلے مدارس میں 80 فیصد دینی تعلیم اور 20 فیصد جدید تعلیم دی جاتی تھی۔ مدارس میں دینی تعلیم کو محدود کیے جانے کا بہت منفی اثر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ دینی تعلیم میں بھی کئی شعبے ہوتے ہیں، اور یوگی حکومت کے تازہ فیصلے سے مدارس کا نظامِ تعلیم بری طرح متاثر ہوگا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ یوپی میں مدرسہ ماڈرنائزیشن کے پیش نظر پہلے بھی کچھ اہم اقدام کیے گئے ہیں۔ مدرسہ ایجوکیشن کو بہتر بنانے کے لیے یوپی مدرسہ ای لرننگ موبائل ایپ بھی لانچ کی گئی ہے۔ مدارس میں ڈیجیٹلائزیشن کی جانب بڑھایا جا رہا ہے اور اس تعلق سے حکومت کی خوب تعریف بھی ہو رہی ہے۔ اس ایپ سے مدارس کے طلبا کے لیے بہت سی آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں۔ یوپی مدرسہ ای لرننگ ایپ پر طلبا رات کے وقت بھی کلاسز اٹینڈ کر سکیں گے۔ حالانکہ مدارس میں دینی تعلیم کو محدود کیے جانے سے متعلق لیے گئے تازہ فیصلہ نے مسلم طبقہ کو فکر میں مبتلا کر دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined