جھارکھنڈ کی ہیمنت سورین حکومت نے پسماندہ طبقہ یعنی او بی سی کے لیے ریزرویشن کو 14 فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کرنے کی قواعد شروع کر دی ہے۔ وزیر اعلیٰ سورین کے ذریعہ 5 ستمبر کو اسمبلی میں کیے گئے اعلان کو زمین پر اتارنے کے لیے تین رکنی کمیٹی بنانے کی تیاری چل رہی ہے۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے 5 ستمبر کو اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ جلد ہی اپنا یہ وعدہ پورا کرے گی۔ اب اس اعلان کو زمین پر اتارنے کے لیے حکومت کی ہدایت پر تین رکنی کمیٹی تشکیل کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔ محکمہ پرسونل نے اس سے متعلق تجویز کا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے۔ فائل پر وزیر اعلیٰ کی منظوری ملتے ہی مجوزہ کمیٹی کو نوٹیفائی کر دیا جائے گا۔
Published: undefined
جھارکھنڈ کے موجودہ برسراقتدار طبقہ میں تین اہم پارٹیاں جھارکھنڈ مکتی مورچہ، کانگریس اور آر جے ڈی شامل ہیں اور ان تینوں پارٹیوں نے سال 2019 کے اسمبلی انتخاب کے دوران اپنے اپنے انتخابی منشور میں او بی سی کے لیے 27 فیصد ریزرویشن دینے کا وعدہ کیا تھا۔ فی الحال ریاست میں او بی سی کو 14 فیصد ریزرویشن ملتا ہے، جب کہ درج فہرست قبائل کے لیے 26 فیصد اور درج فہرست ذات کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کا انتظام ہے۔
Published: undefined
جھارکھنڈ اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران آجسو پارٹی کے سدیش مہتو کے غیر سرکاری عزم پر پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا تھا کہ حکومت ریزرویشن کا فیصد بڑھانے پر غور کر رہی ہے۔ اس کے تحت ریزرویشن کی حد کو 50 فیصد سے بڑھا کر 73 فیصد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
Published: undefined
حالانکہ ریاست میں مجموعی ریزرویشن 50 فیصد سے زیادہ ہو جانے کی حالت میں اس فیصلہ کو عدالت میں چیلنج پیش کیا جا سکتا ہے۔ حکومت میں اس بات پر غور چل رہا ہے کہ اس کے کیا آئینی متبادل ہو سکتے ہیں۔ جس تین رکنی کمیٹی کی تشکیل ہونے والی ہے، اسے یہ ٹاسک سونپا جا سکتا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ تمل ناڈو میں ریزرویشن کے فارمولے اور اس کو نافذ کرنے کے طریقے پر یہ کمیٹی جائزہ کرا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ تمل ناڈو میں ریاستی حکومت کے ذریعہ طے او بی سی ریزرویشن کا دائرہ بڑھایا گیا تھا۔
Published: undefined
اس درمیان ریاست کے وزیر صحت اور کانگریس کے سینئر لیڈر بنا گپتا نے دہرایا ہے کہ ہماری پارٹی نے ریاستی عوام سے 27 فیصد او بی سی ریزرویشن دینے کا وعدہ کیا تھا اور اس پر حکومت میں پوری طرح اتفاق ہے۔ بہت جلد اس پر ٹھوس فیصلہ لیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز