نئی دہلی: ملک میں کورونا وبا کے پیش نظر ’لیوپس‘ بیماری سے متاثر خواتین خاص طور پر حاملہ خواتین کو خا ص طور پر اپنا خیال رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بیماری ’رومیٹائڈ ارتھرائٹس‘ سے زیادہ خطرناک اور تکلیف دہ ہے۔ اس بیماری سے کڈنی اور دل بھی متاثر ہوتا ہے اور مریض ذیابیطس اور ہائپر ٹینشن کا شکار ہوجاتا ہے۔
Published: 10 May 2020, 5:40 PM IST
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ریموٹولوجی محکمہ کی سربراہ ڈاکٹر اوما کمار نے یو این آئی سے کہا کہ ’لیوپس‘ ایک طرح کا رتھرائٹس ہے لیکن یہ رومیٹائڈ ارتھرائٹس سے زیادہ تکلیف دہ اور خطرناک ہے کیونکہ اس میں جوڑوں کے درد کے علاہ بخار بھی ہوتا ہے، منہ میں چھالے بھی پڑتے ہیں اور سنگین طور پر بیمار لوگوں کی کڈنی بھی خراب ہوجاتی ہے اور دل کی بیماری بھی ہوجاتی ہے۔
Published: 10 May 2020, 5:40 PM IST
انہوں نے کہا کہ کورونا کے اس دور میں خواتین کو خاص طورپر حاملہ خواتین کو دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر کمار نے کہا کہ ملک میں لیوپس بیماری خواتین کو مردوں کے مقابلہ میں دس گنا زیادہ ہوتی ہے یعنی اگر ایک مرد اس میں مبتلا ہے تو دس خواتین اس میں مبتلا ہوں گی۔ ملک میں تقریباً ایک کروڑ خواتین اس بیماری میں مبتلا ہے۔
Published: 10 May 2020, 5:40 PM IST
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ریموٹولوجی محکمہ کی سربراہ ڈاکٹر اوما کمارنے کہا کہ یہ کوئی جینیاتی یا چھوت چھات والی بیماری نہیں ہے لیکن فضائی آلودگی اور تمباکو نوشی اور الٹرا وائلیٹ شعاعوں اور دواوں کی وجہ سے یہ بیماری پیدا ہوسکتی ہے۔ ویسے اس بیماری کے یقینی اور ٹھوس اسباب کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خون کی جانچ سے اس بیماری کا پتہ چلتا ہے اس لئے حاملہ خواتین کو زیادہ دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
Published: 10 May 2020, 5:40 PM IST
انہوں نے کہا کہ کورونا کے دور میں اس بیماری میں مبتلا لوگوں کو باہر نکلنے سے تو بچنا ہی چاہیے بلکہ انہیں تمام دوائیں بھی باقاعدہ طور پر لینی چاہئیں اور ورزش کرتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا علاج طویل چلتا ہے اور مہنگا بھی ہے کیونکہ طویل عرصہ تک مریض کو دوائیں اور انجیکشن لینے پڑتے ہیں جو کافی خرچیلا ہے۔ انہو ں نے یہ بھی بتایا کہ یہ بیماری انشور نس میں کور نہیں ہے اور پردھان منتری آیوشمان یوجنا میں بھی شامل نہیں ہے۔
Published: 10 May 2020, 5:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 May 2020, 5:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز