ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج کے درمیان پریاگ راج یعنی الٰہ آباد میں ایک دلچسپ معاملہ پیش آیا ہے۔ اتر پردیش واقع پریاگ راج میں کانگریس لیڈر حسیب احمد نے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کا ایک نیا طریقہ اختیار کیا اور اپنے آبا و اجداد کی قبر کی زیارت کرنے قبرستان پہنچ گئے۔ وہاں پہنچ کر روتے ہوئے حسیب احمد نے ان سے شہریت کے دستاویزات مانگے اور کہا کہ ان کے پاس ایسا کوئی کاغذ موجود نہیں جس سے وہ اپنی شہریت ثابت کر سکیں۔
Published: 24 Jan 2020, 11:42 AM IST
میڈیا ذرائع کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ 21 جنوری کا ہے جس کی تصویریں اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ خبروں کے مطابق کانگریس لیڈر حسیب احمد نے آبا و اجداد کی قبر کے سامنے ہاتھ پھیلا کر دعا کی کہ وہ انھیں شہریت کے دستاویزات دیں تاکہ وہ اپنی ہندوستانی شہریت ثابت کر سکیں۔ بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسیب احمد نے کہا کہ ’’ہمارے پاس دستاویز نہیں ہے لیکن ہم ہندوستان میں کئی نسلوں سے رہ رہے ہیں۔ ہم نے اپنے آبا و اجداد سے کہا کہ اس بات کا ثبوت دیں کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں۔ ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ہمیں ڈٹینشن کیمپ میں بھیجا جائے گا تو ہمارے آبا و اجداد کے باقیات بھی وہاں رکھے جائیں۔‘‘
Published: 24 Jan 2020, 11:42 AM IST
واضح رہے کہ اتر پردیش کے کئی شہروں میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی و این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ جمعرات کو پی ایم مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی کچھ خواتین کے ساتھ پولس کے ذریعہ مار پیٹ بھی کی گئی اور کچھ خواتین کو مظاہرہ کے مقام سے اٹھا کر پولس لے گئی۔ اس طرح کے واقعات اتر پردیش ہی نہیں، کئی ریاستوں میں لگاتار دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ دہلی کے ’شاہین باغ‘ میں ایک مہینے سے زیادہ عرصہ سے خواتین ٹینٹ وغیرہ لگا کر چوبیس گھنٹے دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں، اور یہاں بھی پولس لگاتار دباؤ بنا رہی ہے کہ یہ دھرنا ختم ہو، لیکن کسی بھی حال میں خواتین ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک سیاہ قانون واپس نہیں لیا جائے گا وہ دھرنے سے نہیں اٹھیں گی۔ شاہین باغ کی طرز پر اب کئی ریاستوں میں خواتین نے اسی طرح غیر معینہ مدت کا دھرنا شروع کر دیا ہے جو مودی حکومت کے لیے پریشانی کا سبب بنتا جا رہا ہے۔
Published: 24 Jan 2020, 11:42 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Jan 2020, 11:42 AM IST