نئی دہلی: دوردرشن کے تحت چلنے والا سرکاری چینل ڈی ڈی نیوز اپنے لوگو میں کی گئی تبدیلیوں کی وجہ سے اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کی زد میں ہے۔ دراصل، حال ہی میں ڈی ڈی نیوز نے اپنے نئے لوگو کی نقاب کشائی کی تھی۔ نئے لوگو کا رنگ روبی ریڈ سے بدل کر زعفرانی کر دیا گیا ہے۔ سرکاری چینل کو اس طرح بھگوا ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
وہیں، براڈکاسٹر نے اسے محض بصری جمالیات میں تبدیلی قرار دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل تبدیلیوں کو لاگو کرنے کی ضرورت پر بھی سوال اٹھایا ہے۔
دراصل، منگل کی شام ڈی ڈی نیوز نے اپنے آفیشل ایکس ہینڈل پر ایک ویڈیو پیغام کے ساتھ اپنا نیا لوگو پوسٹ کیا تھا۔ چینل نے ایکس پر لکھا، ’’اگرچہ ہماری اقدار وہی ہیں، اب ہم ایک نئے اوتار میں دستیاب ہیں۔ خبروں کے ایسے سفر کے لیے تیار رہیں جیسا کہ پہلے کبھی نہیں تھا۔ بالکل نئے ڈی ڈی نیوز کا تجربہ کریں۔
Published: undefined
چینل نے مزید لکھا کہ "ہمارے پاس یہ کہنے کی ہمت ہے: رفتار سے زیادہ درستگی، دعووں سے زیادہ حقائق، سنسنی خیزی سے زیادہ سچائی، کیونکہ اگر یہ ڈی ڈی نیوز پر ہے تو یہ سچ ہے! ڈی ڈی نیوز - بھروسہ سچ کا۔‘‘
اس کے فوراً بعد ٹی ایم سی کے راجیہ سبھا ایم پی جواہر سرکار، جو 2012 اور 2014 کے درمیان پرسار بھارتی کے سی ای او تھے، نے کہا، ’’قومی نشریاتی ادارے نے اپنے تاریخی پرچم بردار لوگو کو زعفرانی رنگ میں رنگ دیا ہے۔ اس کے سابق سی ای او کی حیثیت سے میں اس کے زعفرانی ہونے کو تشویش کے ساتھ دیکھ رہا ہوں – اب یہ پرسار بھارتی نہیں ہے، یہ پرچار (پروپیگنڈا) بھارتی ہے!‘‘
Published: undefined
انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے سرکار نے کہا، "یہ صرف لوگو نہیں ہے، پبلک براڈکاسٹر کے بارے میں سب کچھ اب زعفرانی ہے۔ جہاں حکمران جماعت کے پروگراموں اور تقریبات کو زیادہ سے زیادہ ٹیلی کاسٹ وقت ملتا ہے، وہیں اپوزیشن جماعتوں کو اب شاید ہی کوئی جگہ ملتی ہے۔‘‘
Published: undefined
لوگو میں تبدیلی کے بعد اپوزیشن کی تنقید پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پرسار بھارتی کے سی ای او گورو دویدی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ نئے لوگو میں پرکشش زعفرانی رنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل، جی-20 (سربراہ اجلاس) سے پہلے ہم نے ڈی ڈی انڈیا کو بہتر بنایا تھا اور اس چینل کے لیے گرافکس کے سیٹ کا فیصلہ کیا تھا۔ ہم بصری اور تکنیکی طور پر ڈی ڈی نیوز کی بحالی پر بھی کام کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined