جھارکھنڈ میں بجلی بحران نے ایک بار پھر سے دستک دے دی ہے۔ ریاست کو اس موسم میں روزانہ تقریباً 2500 میگاواٹ بجلی کی طلب ہے، لیکن سبھی ذرائع سے 2100 سے 2200 میگاواٹ بجلی ہی مل پا رہی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ گزشتہ دو دنوں سے شہروں سے لے کر گاؤں تک میں لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ شہروں میں چار سے پانچ اور گاؤں میں 12 سے 14 گھنٹے تک بجلی کی تخفیف ہو رہی ہے۔ ڈی وی سی (دامودر ویلی کارپوریشن) کے میجیا واقع پاور پلانٹس کی تینوں یونٹس اور بوکارو تھرمل واقع پاور پلانٹ میں الگ الگ وجوہات سے بریک ڈاؤن کے سبب پروڈکشن بری طرح متاثر ہوا تو اس کا اثر جھارکھنڈ کے مختلف اضلاع میں ہونے والی بجلی فراہمی پر پڑا ہے۔
Published: undefined
حالانکہ دونوں پاور پلانٹس سے جمعرات سے پروڈکشن پھر شروع ہو گیا ہے، لیکن اب بھی سبھی یونٹس آپریشنل نہیں ہیں اور اس وجہ سے ’پیک آور ڈیمانڈ‘ کے حساب سے سپلائی نہیں ہو پا رہی ہے۔ ریاست کے سات اضلاع دھنباد، بوکارو، گریڈیہہ، کوڈرما، رام گڑھ، چترا اور ہزاری باغ ڈی وی سی کمانڈ ایریا میں آتے ہیں۔ ان اضلاع میں ڈی وی سی کے ذریعہ ہی بجلی کی فراہمی ہوتی ہے۔ ان اضلاع میں گزشتہ منگل سے ہی 12 سے 14 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ دھنباد کے کئی علاقوں میں گزشتہ رات تک تقریباً بلیک آؤٹ جیسی حالت رہی، وہیں کچھ علاقوں میں روٹیشن پر بجلی ملی۔
Published: undefined
راجدھانی رانچی، پلاموں، گڑھوا، لوہردگا، جمشید پور، چائباسہ وغیرہ اضلاع میں بھی لگاتار بجلی کٹوتی سے لوگ پریشان ہیں۔ جھارکھنڈ ریاست بجلی ڈسٹریبیوشن کارپوریشن نے اعتراف کیا ہے کہ طلب کے مقابلے میں تقریباً 200 میگاواٹ بجلی کم مل پا رہی ہے۔ سنٹرل پول سے بھی کم بجلی مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ آندھی کی وجہ سے بھی کئی علاقوں میں بجلی فراہمی رخنہ انداز ہوئی ہے۔ ڈی وی سی کمانڈ ایریا سے باہر کے ضلعوں میں بدھ اور جمعرات کو طلب سے تقریباً 200 میگاواٹ بجلی کم ملی۔
Published: undefined
جھارکھنڈ ریاست بجلی ڈسٹریبیوشن کارپوریشن کے ڈائریکٹر کے کے ورما نے ریاست کے مختلف اضلاع کے توانائی جنرل منیجر اور سپرنٹنڈنگ انجینئرس کے ساتھ میٹنگ کر بجلی فراہمی اور ریوینیو وصولی کا تجزیہ کیا۔ انھیں ہدایت دی گئی ہے کہ سبھی ضلعے ہدف کے مطابق ریوینیو کی وصولی یقینی کریں، کیونکہ سنٹرل پول اور دوسری ریاستوں سے اونچی شرح پر بجلی خریدنی پڑ رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined