قومی خبریں

گوا: سوشل میڈیا پر ڈالے گئے مسلم جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے مواد، کئی علاقوں میں کشیدگی

ایک پولیس اسٹیشن کے باہر اکٹھا ہوئے لوگوں میں سے ایک نے کہا کہ ’’ہمارے مذہب پر جو بھی تبصرے کیے جاتے ہیں، ہمیں اس سے تکلیف پہنچتی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

گوا میں مسلم طبقہ کے جذبات کو مجروح کرنے والے سوشل میڈیا پوسٹ ڈالے گئے ہیں جس کے بعد ریاست کے کچھ حصوں میں کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق کچھ نامعلوم اشخاص نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پیغام پوسٹ کیا ہے جس سے مسلم طبقہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ مسلم تنظیموں نے اس سلسلے میں پنجی، مڈگاؤں، پونڈا، ماپوسا واقع پولیس تھانے پہنچ کر شکایت بھی درج کرائی ہے۔

Published: undefined

مسلم تنظیموں نے سائبر کرائم ڈپارٹمنٹ میں ایک شکایت دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں نے انسٹاگرام پر فرضی اکاؤنٹ بنائے ہیں اور مبینہ طور پر پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کے خلاف کچھ قابل اعتراض تبصرے کیے ہیں، انھیں گرفتار کیا جانا چاہیے۔ سینکڑوں لوگ ’فوری کارروائی‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس اسٹیشنوں پر جمع بھی ہوئے تھے۔ پولیس نے انھیں معاملے کی جانچ کر قصورواروں کو پکڑنے کا یقین دلایا اور انھیں گھر واپس بھیجا۔

Published: undefined

ایک پولیس اسٹیشن کے باہر اکٹھا ہوئے لوگوں میں سے ایک نے کہا کہ ’’ہمارے مذہب پر جو بھی تبصرے کیے جاتے ہیں، ہمیں اس سے تکلیف پہنچتی ہے۔ گوا میں عیسائی، ہندو اور مسلم امن کے ساتھ مل جل کر رہ رہے ہیں۔ ہم وزیر اعلیٰ پرمود ساونت اور پولیس محکمہ سے قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کی گزارش کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

عباس نامی شخص کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ دیکھا جو ہمارے مذہب کے خلاف تھا۔ اس لیے ہم نے پولیس افسران سے ملاقات کی اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جنھوں نے ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ گوا میں ایسی چیزیں کبھی نہیں ہوئیں۔ ہم نے پونڈا، پنجی، ماپوسا اور مڈگاؤں میں شکایتیں درج کرائی ہیں۔‘‘ عبدالرؤف نامی ایک شخص نے کہا کہ انسٹاگرام کی ایک آئی ڈی میں ان کی تصویر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے واقعہ کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں تھی۔ لیکن میرے گھر والوں نے مجھے بتایا کہ کوئی میری تصویر کا استعمال کر کے سوشل میڈیا پر تبصرے پوسٹ کر رہا ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنانے کے لیے میری تصویر کا استعمال کس نے کیا ہے۔ میں وزیر اعلیٰ پرمود ساونت سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ پولیس کو کارروائی کا حکم دیں۔‘‘

Published: undefined

اس درمیان گوا پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک سائبر ٹیم تشکیل دی ہے۔ جنوبی گوا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے کہ ’’انسٹاگرام پر مڈگاؤں اور پونڈا پی ایس میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے قابل اعتراض پوسٹ کے سلسلے میں نامعلوم شخص کے خلاف درج معاملے کی گہرائی سے جانچ کے لیے ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور ساؤتھ ڈسٹرکٹ سائبر ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت نے پہلے ہی ایسے کسی بھی تبصرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی تنبیہ دی تھی جو ممکنہ طور سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں۔ ساونت نے کہا تھا کہ ’’کسی کو بھی دوسرے مذہب کی تنقید نہیں کرنی چاہیے۔ یہ ہر شخص پر منحصر کرتا ہے کہ اسے کس بھگوان کی تعریف کرنی چاہیے یا کسی کی عبادت کرنی چاہیے۔ نہ تو ہندو اور نہ ہی عیسائی کو دوسرے مذاہب کے خلاف بولنا چاہیے۔ اگر لوگوں کے جذبات ایسے بیانات سے مجروح ہوتے ہیں تو حکومت کارروائی کرے گی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined