اتر پردیش کے پولس اہلکاروں میں ریاستی حکومت کے خلاف ناراضگی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، پردیش کے پولس اہلکاروں کے اندر بغاوت کی یہ آگ آہستہ آہستہ سلگ رہی ہے، پیر کی شام مظفرنگر کے ایک اہم چورا ہے پر لگے پوسٹروں سے یہی اشارے ملتے ہیں، دراصل شہر میں کوتوالی علاقے کے نولٹی چوک پر ایک کھمبے پر ’تمام پولس خاندان اترپردیش‘ کے نام سے لگائے گئے ان پوسٹر میں کئی مطالبات کے ساتھ ساتھ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں اس پارٹی کی حمایت کرنے کی بات کہی گئی ہے، جو ان کے مطالبات پر توجہ دے گی۔
’شانت نہیں ہم مون ہیں، 2019 میں بتائیں گے ہم کون ہیں‘ کے نعروں کے ساتھ چسپاں ان پوسٹروں نے پولس محکمہ میں سنسنی پھیلا دی ہے، اگرچہ اعلی عہدیداران ان پوسٹروں کو شرارتی عناصر کی طرف سے کی گئی حرکت بتاتے ہوئے اس معاملے کو مزید طول نہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ ان پوسٹروں نے اعلیٰ افسران کی نیند اڑا دی ہے، معاملے کے سامنے آنے کے بعد آناً فاناً میں ایل آئی یو کو جانچ سونپ دی ہے تاکہ اس بات کا پتہ لگایا جاسکے کہ ان پوسٹروں کو کس نے چسپاں کیے ہیں۔
مظفرنگر کے ایس ایس پی سدھیر کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ مذکورہ پوسٹر سے کسی بھی پولس اہلکار کا کوئی لینا دینا نہیں ہے، پہلی نظر میں پوسٹر شرارتی عناصر کی طرف سے لگائے جانے کی بات سامنے آ رہی ہے، جن کا پتہ لگا کر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
متنازعہ پوسٹر جہاں ضلع میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں، وہیں یہ لکھنؤ میں وویک تیواری قتل معاملے میں پولس اہلکار پر کارروائی کیے جانے کے بعد سے صوبہ بھر کے پولس اہلکاروں میں پھیلی ناراضگی کے اب بھی باقی رہنے کا اشارہ دے رہے ہیں، سفید کاغذ پر شائع پوسٹر میں محکمہ پولیس میں ان کمیوں پرانگلی اٹھاتے ہوئے متعلقہ مانگے رکھی گئیں ہیں، پوسٹر میں تنخواہ میں کمی دور کرنے، بارڈر اسکیم کو مکمل طور ختم کرنے، پرانی پنشن پالیسی کو بحال کرنے جیسی کئی مانگیں کی گئی ہیں۔
مظفر نگر میں لگے پوسٹر کے علاوہ سوشل میڈیا پر ان دنوں وائرل ہو رہے ایک میسج نے بھی اعلیٰ افسران کی نیند اڑا رکھی ہے، واٹس اپ پر بہت سے گروپوں میں یوپی پولس کی طرف سے 2019 انتخابات کا بائیکاٹ کرنے سے متعلق پوسٹر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے، ان پوسٹروں میں بھی کئی پولس محکمہ کی کئی بے ضابطگیوں پر سوال اٹھائے ہیں، پولس اصلاحات سے متعلق مانگے رکھی گئیں ہیں، مانگے نہیں مانے جانے پر 2019 کے انتخابات میں بائیکاٹ کی دھمکی دی گئی ہے، اگرچہ اعلیٰ حکام نے اس بارے میں معلومات ہونے سے انکار کرتے ہوئے اسے بھی شرارتی عناصر کی سازش قرار دیا ہے۔
ان پوسٹروں کے سامنے آنے کے بعد اعلیٰ افسران نے جانچ کا حکم دے دیا ہے، اس کام کے لئے خفیہ محکمہ کو بھی لگایا گیا ہے، تازہ پوسٹر معاملے نے حکمران بی جے پی کے ساتھ ہی انتظامیہ کو بھی سکتہ میں ڈال دیا ہے، لکھنؤ معاملے کے بعد پولس اہلکاروں میں شدید ناراضگی دیکھنے کو ملی تھی، اگر یہی ناراضگی پولس اہلکاروں میں باقی رہتی ہے تو آنے والوں دنوں میں یوگی حکومت کے لئے ایک مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined