میرٹھ، اتر پردیش میں، تہواروں کے دوران مہندی لگانے والوں کو اپنی شناخت ظاہر کرنی ہوگی اور نام کی تختیاں لگانی ہوں گی۔ اس بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے میرٹھ میں بینر بھی لگائے گئے ہیں۔ اب تک نام پلیٹ کا تنازع صرف کھانے پینے کو لے کر چل رہا تھا لیکن اب بات مہندی تک آ گئی ہے۔ میرٹھ میں مندر کے باہر لگائے گئے یہ پوسٹر کافی بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں، مہامنڈلیشور نے اس حوالے سے وزیر اعلیٰ یوگی سے بڑا مطالبہ بھی کیا ہے۔
Published: undefined
میرٹھ میں مہندی کو لے کر ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ میرٹھ کے کینٹ علاقے میں بالاجی مندر کے باہر لگایا گیا بڑا بینر موضوع بحث بن گیا ہے۔ اس بینر پر لکھا ہے کہ ہندو تہواروں پر شناخت دیکھ کر مہندی لگوائیں اور بہن بیٹی کو بچائیں۔ یہ بینر پورے میرٹھ میں اور سوشل میڈیا پر بھی نظر آرہا ہے۔ جس شخص نے بینر لگایا ہے وہ نرموہی اکھاڑہ کے مہامنڈلیشور مہندر داس مہاراج ہیں، انہوں نے بڑے حروف میں لکھا یہ بینر مندر کے مرکزی دروازے پر لگایا ہے۔ لوگ آ رہے ہیں اور روک کر اس بینر کی تصاویر لے رہے ہیں۔
Published: undefined
نرموہی اکھاڑہ کے مہامنڈلیشور مہندر داس مہاراج سے جب ان بینروں کے بارے میں بات کی گئی تو انہوں نے الزام لگانا شروع کیا کہ غیر برادری کے لوگ کلاوا باندھنے کے بعد مہندی لگاتے ہیں۔ اپنی نام کی پلیٹ لگائیں اور پھر مہندی لگائیں، کیونکہ وہ تمام خواتین جو مہندی لگوانے آرہی ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کس سے مہندی لگوا رہی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنی دکانوں کے سامنے بیٹھنے والے دکانداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مہندی لگوائیں اور مہندی لگانے والوں کی نام کی پلیٹیں لگوانا اپنی ذمہ داری سمجھیں۔
Published: undefined
میرٹھ کے نرموہی اکھاڑہ کے مہامنڈلیشور مہندر داس مہاراج کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ مہندی بیچنے والے کو بھی اپنےنام کی تختی لگانا لازمی ہونا چاہئے۔ جب کھانے فروشوں کی جگہوں پر نام کی تختیاں لگائی جائیں تو مہندی پارٹیوں کی جگہوں پر بھی لگائی جائیں۔ ان کا الزام ہے کہ کئی واقعات ہوئے ہیں اور وہ ایسا اس لیے کر رہے ہیں تاکہ سناتنیوں کو بچایا جا سکے۔ مہامنڈلیشور کا کہنا ہے کہ وہ دیوالی اور اس سے پہلے اور بعد میں آنے والے تہواروں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے میرٹھ شہر اور دیہی علاقوں میں 250 سے زیادہ بینرز لگائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined