نئی دہلی: خواتین کے خلاف آبروریزی کے مسئلہ پر جمعہ کے روز آمنے سامنے آئے اپوزیشن اور برسر اقتدار کے درمیان پیر کو بھی لوک سبھا میں سخت نوک جھونک کے امکانات ہیں کیوں کہ حکومت ’شہریت ترمیمی بل۔2019‘کو لوک سبھا میں پیش کرنے جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اس بل کو وقفہ سوال اور لنچ ٹائم میں ایوان میں پیش کرسکتے ہیں۔
Published: undefined
بل میں بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان میں مذہب کی بنیاد پراذیت کی وجہ سے ملک میں پناہ لینے والے غیر مسلموں کو ہندوستانی شہریت دینے کا التزام ہے۔ اصل اپوزیشن پارٹی کانگریس، ترنمول کانگریس کے ساتھ ساتھ آسام میں آل آسام اسٹوڈنٹ یونین اور شمال مشرقی ریاستوں کی مختلف پارٹیوں اور سماجی تنظیموںنے بھی بل کی زبردست مخالفت کررہے ہیں۔ سال 1985 میں ہوئے آسام معاہدے میں غیرقانونی طور سے رہنے والے غیرملکوں کی شناخت کے لئے 24 مارچ 1971 کی تاریخ طے کی گئی تھی۔
Published: undefined
بل کی مخالفت کی درمیان مرکزی حکومت نے بدھ کو کہا تھا کہ اس بل میں سبھی متعلقہ فریقوں کے ساتھ ساتھ ’ہندوستان کے مفادات‘ کابھی خیال رکھا گیا ہے۔ کابینہ کے ذریعہ بل کی منظوری دیے جانے کے بعد اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاویڈکر نے نامہ نگاروں سے کہا تھا کہ ’’اس میں سبھی کا اور ’ہندوستان کے مفادات‘ کا خیال رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
بھارتیہ جنتا پارٹی نے پہلے 2014 میں اور پھر 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اس بل کو پاس کرانے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن یہ گزشتہ مرتبہ منظوری کے بعد لوک سبھا تحلیل ہونے کے ساتھ رد ہوگیا۔ نئے بل میں پاکستان، بنگلہ دیش اور بنگلہ دیش میں مذہب کی بنیاد پر اذیت جھیلنے کی وجہ سے مجبورا یا پناہ لینے آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کو شہریت دینے کے لئے شہریت ایکٹ 1955 میں ترمیم کا التزام ہے۔
مرکزی حکومت اس بل پر عام رضامندی بنانے کی کوششوں میں ہے اور مسٹر شاہ نے آسام کے وزیراعلی سروانند سونووال، اروناچل پردیش کے وزیراعلی پیما کھانڈو اور میگھالیہ کے وزیراعلی کون راڈ سنگما سمیت شمال مشرق کے سبھی متعلقہ فریقوں کے ساتھ اس معاملے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
Published: undefined
ذرائع نے اس بات کی پختہ اشارے دیئے ہیں کہ انر لائن پرمٹ قانون کے تحت آنے والے آدی واسی علاقوں اور آئین کی چھٹی فہرست کے تحت آنے والے علاقوں کو بل کے دائرے سے باہر رکھا جاسکتا ہے۔ گزشتہ ہفتہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے 12 غیر بی جے پی اراکین پارلیمان نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر شمال مشرقی ریاستوں کو اس بل کے دائر سے باہر رکھنے کی درخواست کی تھی۔
بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس بل کا مقصد پڑوسی ممالک میں پریشان لوگوں کو پناہ دینے کی ’’ہندوستان کی روایت‘ کو آگے بڑھانا ہے۔ پارٹی کے سکریٹری جنرل رام مادھو نے کہا کہ یہ بل اذیت سے دوچار اقلیتی برادریوں کو دی گئی بی جے پی کے عزم کو اظہار کرتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined