قومی خبریں

والد پرمود مہاجن کے قتل کی تحقیقات چاہتی ہیں پونم مہاحن

پونم مہاجن نے دعویٰ کیا کہ انہیں اپنے والد پرمود مہاجن کی موت کے پیچھے کسی سازش کی بو آ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے پیچھے کوئی ٹھوس مقاصد ہو سکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق رکن پارلیمنٹ پونم مہاجن نے جمعرات کو کہا کہ وہ مرکزی وزیر داخلہ اور مہاراشٹر کے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر اپنے والد اور مرحوم بی جے پی رہنما پرمود مہاجن کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کریں گی۔

Published: undefined

’آج تک ‘کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں پونم مہاجن نے دعویٰ کیا کہ انہیں اپنے والد کی موت کے پیچھے کسی سازش کی بو آ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے پیچھے کوئی ٹھوس مقاصد ہو سکتے ہیں جو ان کے والد کی موت کا باعث بنے۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ 2006 میں پیش آیا تو وہ اس پر شک کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھیں لیکن ان کی موت کے حوالے سے ان کے ذہن میں ہمیشہ شک رہتا تھا۔ اب جب کہ ان کی پارٹی مرکز اور ریاست دونوں میں اقتدار میں ہے، اس نے ایک واقعہ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ امت شاہ اور دیویندر فڑنویس دونوں کو خط لکھ کر اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کریں گی تاکہ سچائی کا پتہ چل سکے۔

Published: undefined

22 اپریل 2006 کو پرمود مہاجن کو ان کے بھائی پروین مہاجن نے ممبئی میں ان کی ورلی کی رہائش گاہ پر جھگڑے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پروین نے چار راؤنڈ فائر کیے اور پھر قریبی پولیس اسٹیشن میں خودسپردگی کر دی۔ 30 اکتوبر 2007 کو انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔اس سے قبل 2022 میں بھی پونم نے اشارہ دیا تھا کہ ان کے قتل کے پیچھے کوئی ماسٹر مائنڈ ہے اور اس میں خاندانی جھگڑے سے زیادہ کچھ تھا، جسے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

پونم مہاجن نے 2006 میں اپنے والد پرمود مہاجن کے قتل کے بعد بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ 2009 میں، انہوں نے پہلی بار گھاٹ کوپر ویسٹ سے ایم پی الیکشن لڑا، لیکن ہار گئیں۔ 2014 میں انہوں نے ممبئی نارتھ سینٹرل سیٹ سے کانگریس کی پریا دت کو شکست دی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ پونم ایک تربیت یافتہ پائلٹ ہیں۔ انہوں نے اپنی تربیت ٹیکساس، امریکہ سے لی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined