چنئی: تمل ناڈو میں اب ’دہی‘ پر سیاست شروع ہو گئی ہے۔ اس حوالے سے سیاسی جماعتوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن خود اس تنازعہ میں کود پڑے ہیں۔ اس پر انہوں نے سخت بیان بھی دیا ہے۔ یہ تنازعہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کے حکم کے بعد شروع ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف ایس ایس اے آئی نے اپنے حکم میں کرناٹک دودھ فیڈریشن (کے ایم ایف) کو دہی کے پیکٹوں پر نمایاں طور پر 'دہی' پرنٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
Published: undefined
اس پر تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے دہی کے پیکٹ پر 'دہی' کو مسلط کئے جانے کا کا الزام عائد کیا۔ اسٹالن نے بدھ کے روز کہا کہ ذمہ داروں کو ملک کے جنوبی حصوں سے ’ڈی پورٹ‘ کر دیا جائے گا۔ اسٹالن نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کے بارے میں شائع ہونے والی ایک خبر کو شیئر کیا ہے جس میں کرناٹک دودھ فیڈریشن کو دہی کے پیکٹوں پر نمایاں طور پر 'دہی' پرنٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق اتھارٹی نے کے ایم ایف کو بریکٹ میں دہی کے لیے کنڑ لفظ 'موسارو' استعمال کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے علاوہ اتھارٹی نے تمل ناڈو کوآپریٹو دودھ پروڈیوسرز فیڈریشن سے کہا ہے کہ دہی کے لئے تمل لفظ 'تائر' کو بریکٹ میں استعمال کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اسٹالن نے کہا، 'ہندی کو مسلط کرنے پر بے شرمی سے اصرار اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ دہی کے ایک پیکٹ پر بھی ہندی کا لیبل لگا دیا جائے۔ تمل اور کنڑ کو ہماری اپنی ریاستوں میں ایک طرف کر دیا گیا ہے۔ ہماری مادری زبانوں کی اس طرح کی بے حرمتی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس کے ذمہ داروں کو جنوبی ہند سے ہمیشہ کے لیے بے دخل کر دیا جائے۔
Published: undefined
اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اسٹالن نے کہا ’’ہندی کو مسلط کرنے کی بے شرم ضد اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ دہی کے ایک پیکٹ پر بھی ہندی کا لیبل لگا دیا جائے۔ ہماری اپنی ریاستوں میں تمل اور کنڑ نظر انداز کر دی گئی ہے۔ ہماری مادری زبانوں کی اس طرح کی بے حرمتی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس کے ذمہ داروں کو جنوبی ہند سے ہمیشہ کے لیے بے دخل کر دیا جائے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined