دہلی کی سرحد پر جو دیکھنے کو مل رہا ہے اس نے احتجاج کر رہے کسانوں کی حالت پر سے پردہ ہٹا دیا ہے۔ کسان دہلی-کرنال ہائیوے اور گوالیر۔آگرہ ہائیوے کی جانب سے دہلی میں احتجاج کرنے کے لئے داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن پولیس نے ان کو روکنے کے لئے واٹر کینن کا استعمال کیا اور ان پر ٹھند کے اس موسم میں پانی کی بوچھار کی۔
Published: 26 Nov 2020, 8:11 PM IST
واضح رہے ہریانہ حکومت نے سونی پت، پانی پت اور ہلدانا بارڈر پر سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں اور وہاں پر پولیس کو بڑی تعداد میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ ہائیوے پر کسانوں کو دہلی میں داخلہ سے روکنے کے لئے پتھر اور بیریکیڈ کھڑے کر دیئے گئے ہیں۔ اعلی افسران بھی موقع پر موجود ہیں۔
Published: 26 Nov 2020, 8:11 PM IST
کسانوں کی تحریک پر ہریانہ کے وزیر انل وج نے کہا ہے کہ تحریک چلانے کا سب کا حق ہے، لیکن احتجاج کرنے والوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ سڑک پر چلنے والوں کا بھی حق ہے اس لئے ان کے حق کا بھی خیال کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بات چیت کے لئے تیار ہے، لیکن احتجاج کر رہے کسانوں کا ان کے بیان سے اور غصہ بڑھ گیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ احتجاج کرنے اس لئے جا رہے ہیں تاکہ ان کے مسائل کیا ہیں ان کو پورا ملک دیکھ سکے اور حکومت اصلاحی اقدام اٹھائے اور حکومت کسان مخالف قانون واپس لے۔
Published: 26 Nov 2020, 8:11 PM IST
ادھر آگرہ گوالیر قومی شاہراہ پر ایک گھنٹے کے الٹی میٹم کے بعد مظاہرین دوبارہ جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اور میڈھا پاٹکر بھی دھرنے پر بیٹھ گئی ہیں۔ راجستھان، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کی تمام کسان تنظیمیں بھی میدان میں اتر گئی ہیں اور سبھی کسان مخالف قانون کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Published: 26 Nov 2020, 8:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Nov 2020, 8:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز