نوح میوات: ہریانہ کے ضلع نوح کے بڑکلی چوک پر پولیس کے ہر حربہ کو ناکام کرتے عوام کی بھاری تعداد نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف چل رہے غیر معینہ دھرنے میں شرکت کی۔ گاندھی کے یوم شہادت پر ’گاندھی بلیدان یاترا‘ کے بعد شروع ہونے والے اس دھرنے کو ختم کرنے کے لئے پولیس اب تک کئی ہتھکنڈے استعمال کر چکی ہے لیکن لوگوں کی مزاحمت کے جذبہ پر قدغن لگانے میں وہ پوری طرح بے بس نظر آ رہی ہے اور آج یعنی اتوار کے روز دھرنے کا چوتھا دن ہے۔
Published: undefined
دھرنے سے متصل چائے کی دوکان کے مالک جاوید خان نے قومی آواز کو بتایا کہ ’’پولیس نے گزشتہ دیر رات گئے دھرنے کے تیسرے روز کے اختتام پر نزدیکی مارکٹ کی دوکانوں کی لائٹ بند کروائی اور ٹینکروں سے دھرنے کے مقام پر پانی بھر دیا۔ جس سے دھرنے کے مقام پر کیچڑ ہو گیا۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ دھرنے کے پہلے دن بڑکلی چوک پر جو شامیانہ لگایا گیا تھا اسے پولیس نے اتروا دیا تھا تاکہ لوگ سردی کی وجہ سے وہاں بیٹھے نہ رہ سکیں۔ اس کے علاوہ احتجاج میں شامل متعدد لوگوں کے خلاف پولیس نے مقدمے بھی درج کر لئے ہیں۔
Published: undefined
ادھر، مقامی تھانہ نگینہ انچارج جگرام کا کہنا ہے کہ پولیس کی طرف سے پانی ڈالنے جیسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے اور نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لئے جو بھی کارروائی کی گئی ہے وہ قانون کے دائرے میں انجام دی گئی۔
Published: undefined
دھرنے کے مقام پر پولیس کی طرف سے پانی ڈلا گیا ہے جیسے ہی یہ خبر منظر عام پر آئی لوگ بھاری تعداد میں بڑکلی چوک پر جمع ہونے لگے۔ پونہانہ سے ’میوات وکاس سبھا‘ کے نائب صدر رشید احمد ایڈوکیٹ کی قیادت میں جم غفیر دھرنے کے لئے پہنچا۔ اسی طرح قصبہ شکرواہ سے بھی عوامی جم غفیر بڑکلی چوک دھرنے میں پہنچا۔ ؎
Published: undefined
قبل ازیں، جم غفیر شکرواہ سے بھادس گاڑیوں سے پہنچا تو جم غفیر نے تین کلومیٹر لمبا پا پیادہ مارچ کی شکل اختیار کر لی۔ اس دران مظاہرین نعرے لگاتے اور ہاتھوں میں ترنگا لیکر چل رہے تھے۔ کچھ نوجوان احتجاجاً نصف عریاں ہوکر مارچ میں شامل ہو کر بڑکلی چوک پہنچے۔
Published: undefined
وہیں، سابق صدر میوات وکاس سبھا ایڈوکیٹ رمضان چودھری نے کہا کہ ’’اگر حکومت و انتظامیہ اس خیال میں ہیں کہ دھرنے کے مقام پر پانی بھرواکر، شامیانہ اکھاڑ کر اور مقدمہ درج کرکے وہ ہماری حوصلہ شکنی کر دے گی یہ ان کا وہم ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’ہم مزید ہمت و حوصلے کے ساتھ ڈٹے رہیں گے اور آئینی طریقے سے اپنے حقوق کی لڑائی مضبوطی سے جاری رکھیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کچھ لوگوں کا خون سفید ہو گیا ہو لیکن ان کے خون میں وہی گرمی، وفاداری حب الوطنی، اور بہادری برقرار ہے جس کے لیے میوات صدیوں سے جانا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined