نئی دہلی: دہلی پولیس نے فروری ماہ میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات کے سلسلے میں عدالت میں دائر اپنی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کے مقامات پر انتظام و انصرام کرنے اور فرقہ وارانہ تشدد کی سازش کرنے کے لئے پانچ افراد نے مبینہ طور پر 1.61 کروڑ روپئے وصول کیے تھے۔
Published: undefined
پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ سابق کونسلر عشرت جہاں، سماجی کارکن خالد سیفی، عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین، جامعہ ملیہ اسلامیہ ایلومنی ایسوسی ایشن کے صدر شفا الرحمن اور جامعہ کے طالب علم میران حیدر نے احتجاج کے مقامات کے انتظام اور مبینہ طور پر فروری میں دہلی فسادات کی سازش کرنے کے لئے 1.61 کروڑ روپئے وصول کیے تھے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پولیس نے گزشتہ روز فروری میں شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں 15 ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ چارج شیٹ کے مطابق، "تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ یکم دسمبر 2019 سے 26 فروری 2020 کے دوران ملزم عشرت جہاں، خالد سیفی، طاہر حسین، شفا الرحمن اور میران حیدر کو بینک اکاؤنٹ اور بطور نقد کل 16133703 (ایک کروڑ 61 لاکھ 33 ہزار 703) روپے موصول ہوئے تھے۔ "
Published: undefined
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 1.61 کروڑ روپے میں سے 14801186 روپے نقد رقم نکال کر مظاہرے کے مقامات کے انتظام و انصرام کے لئے خرچ کیے گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز