قومی خبریں

کولکاتا میں ’نبنّا تحریک‘ کے دوران راج بھون پر پتھراؤ میں پولیس اہلکار زخمی، گورنر خاموش

کولکاتا سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ ’دی ٹیلی گراف‘ نے صفح اول پر ایک تصویر پیش کی ہے، جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح مظاہرین نے راج بھون کو سیکریٹریٹ سمجھ کر پتھراؤ کر دیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ دی ٹیلی گراف</p></div>

تصویر بشکریہ دی ٹیلی گراف

 

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے طلباء کا نبنا مارچ کامیاب نہیں ہو سکا کیونکہ مظاہرین سکریٹریٹ کے قریب نہیں پہنچ سکے۔ اس مظاہرے میں بہت سے لوگ ایسے تھے جو یا تو ادھیڑ عمر کے تھے یا بے روزگار نوجوان تھے اور ان کی تعداد بھی توقع سے بہت کم تھی۔ اس مارچ کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں کسی بھی مظاہرین کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے، حالانکہ کئی پولیس والوں کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔ کولکاتا پولیس نے ایسی کئی تصاویر جاری کی ہیں جن میں پولیس اہلکاروں کو خون میں لت پت دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ کم از کم 35 پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں۔

Published: undefined

دریں اثنا، مغربی بنگال کے گورنر کے وی آنند بوس نے ریاستی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ پرامن احتجاج کرنے والے لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرے۔ منگل کی شام تک میڈیا رپورٹس میں ان کے بیانات کا تذکرہ کیا گیا تھا جس میں انہوں نے طلباء پر پولیس کی بربریت کی مذمت کی تھی لیکن مظاہرین کی طرف سے کی گئی ہنگامہ آرائی اور تشدد پر گورنر نے خاموشی اختیار کر لی۔

Published: undefined

گورنر کے اس رویہ پر سوال اٹھاتے ہوئے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے ایکس پر لکھا، ’’آخر گورنر کس بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ پولیس نے طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا؟ ان کا ایسا متعصبانہ رویہ کیسے قبول کیا جا سکتا ہے؟ اس کے باوجود انڈیا ٹوڈے ٹی وی نے ان کے بیان کو کسی نہ کسی طریقے سے اسکرین پر نشر کرنا جاری رکھا۔‘‘

اس دوران ٹی وی نیوز 18 بنگلہ نے راج بھون پر پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کے مناظر دکھائے۔ مظاہرین کا نشانہ راج بھون کے باہر تعینات پولیس اہلکار تھے اور مظاہرین نے راج بھون کو سکریٹریٹ یعنی نبنا سمجھ لیا تھا۔ لوگ حیران ہیں کہ گورنر نے زخمی پولیس اہلکاروں کا حال تک نہیں پوچھا۔

Published: undefined

اس دوران کولکاتا پولیس نے ایسی تصاویر جاری کی ہیں جن میں مظاہرین پولیس پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ پولیس نے لوگوں سے ایسے لوگوں کی شناخت کرنے کی اپیل کی ہے۔ حالانکہ پولیس نے کافی احتیاط برت رکھی تھی لیکن پھر بھی پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بننا پڑا۔ خاص طور پر غیر مسلح ٹریفک پولیس اہلکار مظاہرین کے تشدد کا نشانہ بنے۔

مہوا موئترا نے احتجاج میں شامل مبینہ طلبا پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے لکھا کہ جب مظاہرے میں شامل ایک شخص سے پوچھا گیا تو اس 23 سالہ لڑکے نے خود کو گیارہویں جماعت کا طالب علم بتایا اور کہا کہ وہ بنگالی میں بی ٹیک کر رہا ہے! ایک اور احتجاجی سے جب ایک بنگالی نیوز چینل نے پوچھا تو اس نے کہا کہ اس نے 2015 میں ہائر سیکنڈری کا امتحان پاس کیا تھا اور اس وقت وہ تیسرے سال کا طالب علم ہے۔ لیکن وہ یہ نہیں بتا سکا کہ وہ کالج میں کس مضمون کی تعلیم حاصل کر رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined