شہریت ترمیمی قانون، این آر سی و این پی آر کے خلاف راجدھانی دہلی کے درجن بھر علاقوں میں غیر معینہ مدت کا دھرنا و مظاہرہ جاری ہے اور لگاتار مختلف علاقوں سے اس سیاہ قانون کے خلاف مارچ بھی نکالے جا رہے ہیں۔ 23 فروری کی مالویہ نگر کے حوض رانی علاقے میں بھی لوگوں نے مارچ نکالا جس کے خلاف پولس بربریت کی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔ دراصل حوض رانی واقع گاندھی پارک میں تقریباً ایک مہینے سے مظاہرین دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور اتوار کے روز انھوں نے مین روڈ کی طرف مارچ نکالا تھا جس میں مبینہ طور پر ہوئی پولس لاٹھی چارج میں 60 سے 70 لوگ زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں 10 کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے جنھیں علاج کے لیے ایمس اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بقیہ کا علاج دیگر قریبی اسپتالوں میں جاری ہے۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’دی کوئنٹ‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق جب پولس نے لاٹھی چارج کیا تو مظاہرین پرامن طریقے سے مارچ نکال رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاٹھی چارج کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی اور اس سے خواتین اور بچے بڑی تعداد میں زخمی ہو گئے۔ حالانکہ پولس نے اس طرح کی کسی بات سے انکار کیا ہے۔
Published: undefined
جنوبی دہلی کے ڈی سی پی اتل ٹھاکر کا کہنا ہے کہ بغیر کسی اجازت حوض رانی علاقہ میں مارچ نکالا گیا اور کئی مقامات پر ٹریفک کو بلاک کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔ اتل ٹھاکر کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے زبانی اور جسمانی طور سے پولس اہلکاروں و خاتون پولس اہلکاروں کے ساتھ غلط سلوک کیا اور خاتون پولس اہلکاروں کو بیریکیڈ کی جانب دھکیل دیا اور ان کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی گئی۔ حالانکہ ڈی سی پی نے اس پورے معاملے کی جانچ کی بات کہی ہے۔
Published: undefined
پولس کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کی مظاہرین نے تردید کی ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مارچ پوری طرح سے پرامن تھا اور پولس کے ذریعہ لاٹھی چارج کیے جانے کے بعد ہی بھگدڑ مچی اور پولس اہلکاروں کے ساتھ کسی طرح کی بدتمیزی نہیں کی گئی۔ ہنگامہ برپا ہونے کے بعد مظاہرین نے اس علاقے کے دکانداروں سے گزارش کی کہ اپنی دکانیں بند کر کے پارک کے باہر سڑک کے کنارے بیٹھ جائیں۔ دکانداروں نے مظاہرین کی حمایت میں اپنی دکانیں بند بھی کیں۔ لاٹھی چارج کے بعد کئی مظاہرین پارک کی طرف لوٹ آئے اور باقی لوگ وہاں سے دھیرے دھیرے دوسری طرف چلے گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined