نئی دہلی: کانگریس کی طرف سے مودی حکومت کے خلاف گزشتہ نکلاے گئے مشعل جلوس پر دہلی پولیس نے قدغن لگا دی۔ لال قلعہ سے شروع ہونے والے اس مارچ میں شامل کئی کانگریسی ارکان پارلیمنٹ، قائدین اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ دردیں اثنا، کانگریس کے کئی ممبران پارلیمنٹ اور لیڈروں کے ساتھ بدسلوکی بھی کی گئی۔ انہیں حراست میں لینے کے لیے پولیس انہیں سڑک پر گھسیٹ کر گاڑی تک لے گئی۔ کانگریس کے اس احتجاج میں کے سی آر کی پارٹی بی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔
Published: undefined
مشعل مارچ کو روکنے کے لیے مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ ہمیں ہر قدم پر روکنے اور ہماری آواز کو دبانے کی کھوکھلی کوشش اس بات کا ثبوت ہے کہ آمر خوفزدہ اور گھبرایا ہوا ہے۔ ہماری سچائی سے پریشان لیکن ہم کسی قیمت پر ہار نہیں مانیں گے، آمر ہارے گا، جمہوریت جیتے گی۔ ایک اور ٹوئٹ میں کانگریس نے کہا کہ اس تاناشاہ کا خوف دیکھیں، جیسے ہی اڈانی کا نام آتا ہے، وہ پارلیمنٹ کو خاموش کرا دیتا ہے۔ سڑک پر کوئی مظاہرہ ہو تو پولیس لگا دیتا ہے۔ خدشہ ہے کہ '20 ہزار کروڑ' کا راز کھل نہ جائے۔
Published: undefined
کانگریس کے مظاہرے کو ناکام بنانے کے لیے پولیس نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت اور کانگریس کے سابق ایم پی جے پی اگروال شامل تھے۔ الزام ہے کہ حراست میں لے جانے کے دوران کانگریس ایم پی جے بی ماتھر کو بے دردی سے گھسیٹا گیا۔ پولیس نے تمام رہنماؤں اور کارکنوں کو بس میں بٹھایا اور وہاں سے لے گئی۔
Published: undefined
پولیس کی جانب سے احتجاجی مقام پر پہلے ہی رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔ جیسے ہی کانگریس قائدین اور کارکنان جمع ہوئے، پولیس نے انہیں حراست میں لینا شروع کر دیا۔ احتجاج میں شرکت کرنے جا رہے کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم کو بھی روک دیا گیا۔ اس کے خلاف کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ جے رام رمیش، عمران پرتاپ گڑھی اور ادھیر رنجن چودھری لال قلعہ کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گئے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ جمہوریت کا قتل ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہماری آوازوں کو خاموش کیا جا رہا ہے۔ ہمارے لیڈر کو نااہل قرار دے رہے ہیں اور اب ہمیں چلنے بھی نہیں دے رہے، یہ کیسی جمہوریت ہے؟
Published: undefined
کانگریس کارکنوں نے مظاہرین کو لے جانے والی بس کو بھی روک دیا۔ اس دوران پولیس اور کانگریس کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے دہلی میں کانگریس کارکنوں کے 'مشعل مارچ' کو روکنے پر کہا کہ آپ کو ملک میں جمہوریت کی حالت زار دیکھنی چاہیے۔ ہم پرامن مشعل مارچ نکال رہے ہیں۔ کل ہم نے پولیس اور کمشنروں کے ساتھ اس پر بات کی اور انہوں نے اجازت دے دی تھی لیکن آج انہوں نے ہمارے کارکنوں کو جگہ جگہ روک کر حراست میں لے لیا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ کانگریس اب راہل گاندھی کی پارلیمنٹ سے نااہلی اور اڈانی پر حکومت کی خاموشی کے خلاف آر پار کے موڈ میں آ گئی ہے۔ کانگریس نے اس کارروائی کو جمہوریت پر حملہ قرار دیا ہے۔ اس کے خلاف کانگریس نے گزشتہ شام 7 بجے لال قلعہ سے ٹاؤن ہال تک 'مشعل امن مارچ' نکالنے کا اعلان کیا تھا، جس پر پولیس نے بھی رضامندی ظاہر کی تھی لیکن مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی پولیس نے مختلف مقامات پر رکاوٹیں لگا کر اسے روکنے کی تیاریاں کر لی تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined