اعظم گڑھ: مقامی رہائشی قاضی ارشد نے خود کو نریندر مودی مورچہ کا صدر بتاکر پولس کو ایک درخواست دی اور اپنے لئے ایک محافظ (گنر) کا مطالبہ کیا ۔ پولس نے جانچ کی تو سنسنی خیز حقائق منظر عام پر آئے۔ انکشاف ہوا کہ وہ وزیر اعظم کے نام پر ایک تنظیم قائم کر کے لوگوں کو سبزباغ دکھا کر لوگو ں سے دھوکہ دہی کر رہا تھا۔
اعظم گڑھ کے رکن اسمبلی نفیس احمد کا کہنا ہے ’’وزیر اعظم کے نام پر ہو رہی دھوکہ اخبارات سے پتہ چلا تو مجھے دھچکا لگا۔ لوگ معصوم ہیں اور انہیں بہکانا آسان ہے۔ ‘‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ ملک بھر میں وزیر اعظم کے نام سے درجنوں تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ اس بات جانچ ہونی چاہئے کہ دفتر وزیر اعظم (پی ایم او ) کی معلومات میں یہ تنظیمیں ہیں یا نہیں۔ ‘‘ راشٹریہ علماء کونسل کے ترجمان طلحہ رشیدی کا کہنا ہے کہ ’’اتنے بڑے پیمانے پر اگر دھوکہ دہی کی جا رہی ہے تو پی ایم او کو کیوں اس کا علم نہیں ہوا۔ ‘‘
نریندر مودی مورچہ کے ملکی صدر آشیش سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کیا جا چکا ہے ۔ اس پر الزام ہے کہ وہ پی ایم او میں اپنے تعلقات کا جھانسا دے کر اپنا رعب غالب کر لیتا تھا اور لوگوں سے ٹھگی کرتا تھا۔
راجیو کمار کا کہنا ہے کہ ’’آشیش کی پی ایم او میں اچھی پکڑ تھی اور افسران اس کی بات مانتے تھے۔‘‘ اس بات کی تصدیق آشیش کے فیس بک اکاؤنٹ سے بھی ہوتی ہے حالانکہ اب وہاں سے زیادہ تر مواد ہٹا لیا گیاہے اور ٹوئٹر اکاونٹ بند کر دیا گیا ہے۔
Published: 21 Jan 2018, 7:35 PM IST
قاضی ارشد کی شکایت پر آشیش کو پولس نے 16 جنوری کو غازی آباد سے گرفتار کیا تھا۔ اعظم گڑھ میں سرگرم پورے گروہ کا پولس نے انکشاف کر دیا ہے۔ گروہ کے سرغنہ آشیش سنگھ کے ساتھ مرکزی وزیر کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہو رہی ہیں۔پولس نے مطابق آشیش نے اپنے جرم کا اقبال کر لیاہے۔آشیش سنگھ کے خلاف رپورٹ قاضی ارشد نے لکھوائی ہے لیکن اطلاعات کے مطابق وہ خود آشیش سنگھ کے ساتھ مل کر نریندر مودی مورچہ کے لئے کام کرتا تھا۔ اچانک اس کے پولس میں پورٹ درج کرنے کے پیچھے کی کہانی ابھی منظر عام پر نہیں آ پائی ہے کیوں کہ رپورٹ درج کرانے کے بعد سے ہی قاضی ارشد کسی کے رابطہ میں نہیں ہیں اور ان کا فون بھی نہیں اٹھ رہا ہے۔
اعظم گڑھ کے ایس پی اجے ساہنی کے مطابق ’’آشیش نے مرکز میں بی جے پی حکومت آنے کے بعد نریندر مودی مورچہ نامی تنظیم بنائی تھی۔ اس کا رجسٹریشن غازی آباد کے پتہ پر کروایا گیا ہے۔ اس تنظیم کے ذریعہ ملک بھر میں نوکری دلوانے، عہدہ دلوانے اور سرکاری منصوبوں کا فائدہ دلوانے کے نام پر طرح طرح سے کروڑو ں کی ٹھگی کی گئی۔‘‘
قاضی ارشد نے جو پولس کو تحریر دی ہے اس میں 1 لاکھ 10 ہزار روپے ٹھگے جانی کی بات کہی گئی ہے۔ تحریر کے مطابق ’’آشیش سنگھ ، اس کی بیوی ڈالی تیاگی اور راجیو رنجن مل کر نریندر مودی مورچہ نامی ایک فرضی تنظیم چلا رہےہ ہیں جو حکومت ہند میں اہم عہدوں پر نوکری دلانے اور سرکاری منصوبوں میں فائدہ دلانے کے نام پر دھوکہ دہی کر رہے ہیں۔‘‘ پولس نے آشیش سنگھ کے علاوہ اس کی بیوی ڈالی اور راجیو رنجن کو بھی گرفتار کر لیاہے۔
Published: 21 Jan 2018, 7:35 PM IST
آشیش سنگھ بہار کے بدی پور تھانہ علاقہ کے پیکالی کا رہائشی ہے ۔ اس کا دوسرا نام امت سنگھ بھی ہے اور یہی بے حد ہائی پروفائل زندگی گزارتا ہے۔ میرٹھ میں اس نے بی ٹیک میں داخلہ لیا لیکن ایک سال کے بعد ہی پڑھائی چھوڑ دی۔ اس کے بعد اس نے نریندر مودی مورچہ قائم کر لیا اور دھوکہ دہی شروع کر دی۔ تنظیم سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر سرگرم رہی۔ آشیش لوگوں سے کہا کرتا تھا کہ اس کے سیدھے وزیر اعظم سے تعلقات ہیں اور وزیر اعظم سے ملاقات کرنے کے نام پر پیسے وصول کر لیتے تھا۔
آشیش اپنے ساتھ رعب غالب کرنے کے لئے آدھا درجن کمانڈو ساتھ لے کر چلتا تھا ۔ بی جے پی کے سینئر رہنماؤں سے سیدھے ملنا جلنا مقامی کارکنان کو راس نہیں آ رہا تھا۔ مرکزی وزیر جتندر سنگھ سے آشیش کے گہرے تعلقات بتائے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے کئی تنظیموں کا قیام ہوا جنہوں نے نریندر مودی آرمی اور نریندر مودی سینا جیسے نام رکھے۔ انہیں میں سے ایک نریندر مودی مورچہ بھی تھا جس کی اب پول کھل چکی ہے۔ کئی صوبوں میں اس تنظیم کے لوگ کام کرتے تھے اور پولس کےمطابق اس تنظیم نے اتر پردیش، گجرات، ایم پی اور راجستھان میں کروڑوں کی دھوکہ دہی کی ہے۔
Published: 21 Jan 2018, 7:35 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Jan 2018, 7:35 PM IST