شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تقریباً دو مہینے سے لکھنؤ واقع گھنٹہ گھر پر مظاہرہ کر رہی خواتین کو آج مقامی پولس نے زبردستی ہٹانا شروع کر دیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق گھنٹہ گھر کو مقامی پولس اور ریپڈ ایکشن فورس نے چاروں طرف سے گھیر لیا ہے اور وہاں موجود لوگوں کو ہٹانے کے لیے طاقت کا استعمال بھی ہو رہا ہے۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ پہلے تو پولس نے گھنٹہ گھر کے آس پاس جمع لوگوں کو ہٹایا اور پھر خاتون مظاہرین سے کہا کہ گھنٹہ گھر پر مظاہرہ ختم کر دیں۔ خواتین نے کسی بھی حال میں یہ مظاہرہ ختم کرنے سے انکار کر دیا تو پولس والوں نے مبینہ طور پر بدسلوکی شروع کر دی۔ خبروں کے مطابق اسٹیج پر توڑ پھوڑ کی گئی اور کچھ خواتین کے ساتھ دھکا-مکی بھی کی گئی۔ اس درمیان تین خاتون مظاہرین کے بیہوش ہونے کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں جس کی تصدیق فی الحال نہیں ہو سکی ہے۔
Published: undefined
کچھ نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق کورونا وائرس کے بڑھتے اثر کو دیکھتے ہوئے کسی بھی جگہ پر بھیڑ کو جمع ہونے سے منع کیا گیا ہے اور اسی کے تحت گھنٹہ گھر مظاہرہ کو بھی ختم کرانے کی کوشش پولس کر رہی ہے۔ جب خاتون مظاہرین نے جگہ خالی کرنے سے منع کر دیا تو پولس نے انھیں جبراً ہٹانا چاہا، لیکن خواتین ہر حال میں وہاں پر اپنا مظاہرہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت سیاہ قانون واپس نہیں لیتی، وہ مظاہرہ ختم نہیں کریں گی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ منگل کے روز بھی پولس نے خاتون مظاہرین کو ہٹانے کی کوشش کی تھی لیکن انھیں کامیابی نہیں ملی تھی۔ گھنٹہ گھر پارک میں مظاہرہ کر رہی خواتین کو کھانا تقسیم کرنے پہنچے پانچ لوگوں کو منگل کے روز پولس نے گرفتار بھی کر لیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ منگل کی دوپہر کار سے کچھ نوجوان مظاہرین کے لیے کھانا لے کر پہنچے تھے اور گھنٹہ گھر پر کار رکتے ہی اس میں سے پانچ نوجوان باہر نکلے اور خواتین کی طرف بڑھے، لیکن پولس نے انھیں روک دیا۔ پولس نے انھیں ڈانٹ کر وہاں سے بھگا دیا۔ لیکن کچھ ہی دور جا کر وہ نوجوان پھر رک گئے اور کار میں رکھا کھانا جلدی جلدی نکالر کر خاتون مظاہرین میں تقسیم کرنا شروع کر دیا۔ اس عمل کو دیکھتے ہوئے پولس نے پانچوں نوجوان کو گرفتار کر لیا تھا۔
Published: undefined
اس سے قبل گھنٹہ گھر پر مظاہرہ کر رہی خواتین کے اہل خانہ کو پولس نے نوٹس بھیج کر اس مظاہرہ کو ختم کرانے کی کوشش کی تھی، لیکن اس میں بھی انھیں کامیابی نہیں ملی۔ یہی وجہ ہے کہ آج پولس نے بڑی تعداد میں پہنچ کر خواتین پر مظالم کر رہی ہے۔ لیکن خواتین ہر حال میں اپنا مظاہرہ جاری رکھنا چاہتی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز