پولر بیئر یعنی قطبی بھالو کی غذا گوشت اور مچھلی ہوتی ہے، لیکن اب وہ کچرا کھانے کے لیے مجبور ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا برفیلا آشیانہ پگھلتا جا رہا ہے۔ آشیانہ پگھلنے کی وجہ ہے ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ۔ اور اس ماحولیاتی تبدیلی و گلوبل وارمنگ کی وجہ ہے انسانوں کے ذریعہ پھیلائی جا رہی آلودگی اور کاربن کا اخراج۔ گویا کہ انسانی غلطیوں کی وجہ سے قطبی بھالو کے لیے غذائی مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ انھیں گوشت اور مچھلی میسر نہیں، جس کے سبب بھوک مٹانے کے لیے کچرا کھا رہے ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ ہفتہ کناڈا اور امریکہ کے سائنسداں دنیا کے شمالی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو متنبہ کیا کہ وہ کچرا نہ پھیلائیں۔ کچرا ڈپو کو بھالوؤں کے علاقے سے دور رکھنے کی بھی ہدایت دی گئی کیونکہ قطبی بھالوؤں کی تعداد دھیرے دھیرے کم ہو رہی ہے۔ اگر انھیں ان کی پسند کا کھانا نہیں ملا، یا پھر وہ اس طرح انسانوں کے ذریعہ پھیلائی گئی گندگی کھانے لگے تو ان کے لیے یہ نقصاندہ ہوگا۔ اتنا ہی نہیں، کچرا کھانے کے لیے آنے والے بھالوؤں سے انسانوں کو بھی خطرہ پیدا ہوگا۔ ایسا اس لیے کیونکہ اگر قطبی بھالوؤں کو انسانی خون کا مزہ مل جائے گا تو ان دونوں کے درمیان جدوجہد کی ایک نئی داستان شروع ہو جائے گی۔
Published: undefined
یونیورسٹی آف البرٹا کے بایولوجسٹ اینڈریو ڈیروشر کا کہنا ہے کہ کچرے کے ساتھ بھالوؤں کا رشتہ انتہائی مضر ہے۔ ہم بھورے اور سیاہ بھالوؤں کی حرکتیں جانتے ہیں، وہ کئی بار انسانوں کو نقصان پہنچاتے آئے ہیں۔ لیکن قطبی بھالوؤں میں یہ علامت پہلی بار دیکھنے کو ملی ہے۔ یہ بے حد خطرناک ہے۔ اس سے بھالوؤں کی اس خوبصورت نسل میں کئی طرح کی بیماریاں اور دقتیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
Published: undefined
عام طور پر قطبی بھالوؤں کی غذا میں سیلس، مچھلیاں، قطبی لومڑیاں وغیرہ ہوتی ہیں۔ آرکٹک زمین کے باقی حصوں سے چار گنا زیادہ گرم ہو رہا ہے۔ یہاں برف گرمیوں کے آنے سے پہلے پگھلنے لگی ہے، اور سردیوں کے جانے کے بعد جمنا شروع ہو رہی ہیں۔ یعنی یہ عمل تاخیر سے شروع ہو رہا ہے۔ اس لیے یہ سفید بھالو بیشتر وقت کناروں پر رہنے کو مجبور ہو جاتے ہیں۔ یعنی اپنی اصل غذا اور شکار سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ان بھالوؤں کو اپنا پیٹ بھرنے کے لیے اب کچھ الگ انتظام کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بھالو آرکٹک اور سَب آرکٹک علاقے، مثلاً روس کا بیلوشیا گوبا اور الاسکا کے کاکٹووِک کی طرف جانے لگے ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ بیلوشیا گوبا میں کچرا مل رہا ہے اور کاکٹووِک میں وہیل مچھلی کی ہڈیاں مل جاتی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز