بہار میں زہریلی شراب سے گزشتہ کچھ دنوں میں درجنوں افراد کی جان جا چکی ہے۔ تازہ معاملہ بکسر کا ہے جہاں اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ زہریلی شراب نے چھ لوگوں کی زندگی لے لی۔ اس واقعہ نے حکومت اور پولس انتظامیہ پر کئی طرح کے سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ شراب بندی قانون تو جیسے مذاق بن گیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق نالندہ اور سارن کے بعد اب بکسر میں ماتم کا ماحول ہے۔ 26 جنوری کی شب سے 27 جنوری کی صبح تک بکسر میں 6 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور کئی لوگوں کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔ مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ان سبھی کی یہ حالت شراب پینے کے بعد ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈمراؤں سب ڈویژن کے تحت مرار تھانہ حلقہ کے آمساری گاؤں میں 26 جنوری کی رات شراب پینے کے بعد پانچ لوگوں کی موت ہو گئی۔ دو تین لوگ بیمار بھی پڑ گئے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ لوگوں سے ملنے پہنچے۔ ضلع مجسٹریٹ امن سمیر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ نیرج کمار سنگھ نے بیان جاری کر پانچ لوگوں کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔ حالانکہ بعد میں مزید ایک کی موت کی خبر سامنے آئی۔
Published: undefined
مقامی ذرائع کے حوالے سے ’دینک جاگرن‘ نے خبر دی ہے کہ 26 جنوری کی شام سات آٹھ لوگ شراب پی کر جشن منا رہے تھے۔ دیر رات سے موت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ صبح تک چھ افراد کی موت ہو گئی۔ شراب پینے واے دیگر دو تین لوگوں کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے۔ مہلوکین میں آمساری گاؤں میں راج نارائن سنگھ کے بیٹے آنند سنگھ، گوپال سنگھ کے بیٹے منکو سنگھ، یدو یادو کے بیٹے شیوموہن یادو، کامیشور سنگھ کے ٹیچر بیٹے بھرگو سنگھ، شیکو مسہر اور کروج گاؤں باشندہ جواہر رام کے بیٹے رنجن رام کی موت ہو گئی ہے۔ ویسے انتظامیہ کے مطابق رنجن رام کی موت بیماری سے ہوئی ہے۔
Published: undefined
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ 26 جنوری کی دیر شام کو ان سبھی نے دیسی شراب پی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی کرنے کے لیے منکو ہی کہیں سے ہومیوپیتھک دوا ملا کر تیار کی گئی شراب لے کر آیا تھا۔ دیر رات تقریباً 12 بجے پارٹی کے دوران ہی اچانک آنند سنگھ کی طبیعت بگڑنے لگی۔ آناً فاناً میں اسے ڈویژنل اسپتال پہنچایا گیا۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد آنند سنگھ نے دم توڑ دیا۔ اس کے بعد شراب پارٹی میں شامل دیگر سبھی لوگوں کی حالت خراب ہونے لگی اور یکے بعد دیگرے پانچ لوگوں کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز