وزیر اعظم نریندر مودی نے تمام محکموں اور وزارتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اگلے 18 ماہ یعنی ڈیڑھ سال کے اندر 10 لاکھ 50 ہزار لوگوں کو ملازمتیں فراہم کی جائیں۔ خیال رہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات ڈیڑھ یا دو سال بعد ہونے والے ہیں لیکن ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خاتمے کے لیے کم از کم 9.5 کروڑ ملازمتوں کی ضرورت ہے۔
ملازمتیں فراہم کرنے کی ہدایت وزیر اعظم کی طرف سے ان کی حکومت کے 8 سال مکمل ہونے کے بعد دی گئی ہے، جب کہ انہوں نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ہر سال دو کروڑ نوکریاں فراہم کریں گے۔ اس حساب سے تو اب تک 16 کروڑ لوگوں کو روزگار مل جانا چاہیے تھا!
Published: 15 Jun 2022, 9:39 AM IST
اس وقت ملک میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد کے قریب ہے۔ اشوکا یونیورسٹی کے سی ای ڈی اے (سینٹر فار اکنامک ڈیٹا اینڈ اینالیسس) کی ایک رپورٹ کے مطابق 2016 اور 2020 کے درمیان 10 کروڑ ملازمتیں فراہم تو کیا کی جاتیں اس کے برعکس 2021 میں کم از کم ایک کروڑ ملازمتیں ختم ہو گئیں!
رواں فروری 2022 میں سی ای ڈی اے کے سروے سے اس بات کا انکشاف ہوا کہ ملک میں 15 سے 29 سال کی عمر کے نوجوانوں میں ملازمت کی شرح اکتوبر سے دسمبر 2021 کے دوران 2019 کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 13 فیصد جبکہ جنوری-مارچ 2016 کی سہ ماہی کے مقابلے میں 30 فیصد کم تھی۔ وہیں، سی ایم آئی ای کی رپورٹ کے مطابق، مئی 2021 میں بے روزگاری کی شرح 11.84 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
Published: 15 Jun 2022, 9:39 AM IST
موجودہ 42 کروڑ افرادی قوت میں سے 8 فیصد اس وقت بے روزگار ہیں، یعنی 3.5 کروڑ لوگ جو کام کرنے کے قابل ہیں ان کے پاس نوکریاں نہیں ہیں۔ 42 کروڑ میں سے تقریباً 2.5 کروڑ لوگوں نے نوکریوں کی تلاش چھوڑ دی ہے۔ وہ چھوٹی موٹی نوکریاں کر رہے ہیں لیکن نوکریاں نہیں ڈھونڈ رہے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد خواتین کی ہے کیونکہ کل افرادی قوت میں خواتین کی شرکت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے مودی حکومت کے اگلے ڈیڑھ سال میں صرف 10.5 لاکھ نوکریوں کے وعدے پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہے جو کہ ایک اعلیٰ سطح ہے۔ انہوں نے کہا، ’’حالانکہ حقیقی بے روزگاری کی شرح 20 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ مختلف سروے پر نظر ڈالیں تو تصویر سامنے آئے گی۔ 2.10 کروڑ خواتین افرادی قوت سے باہر ہو گئی ہیں اور صرف 9 فیصد ملازمت کرنے والے لوگ کام کی تلاش میں ہیں۔‘‘
Published: 15 Jun 2022, 9:39 AM IST
انہوں نے کہا، ’’وزیراعظم اچھے دن اور ہر سال 2 کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرتے ہوئے اقتدار میں آئے۔ اس وعدے کا کیا ہوا؟ حقیقت میں دیکھیں تو نوٹ بندی کے دوران، تقریباً 14 کروڑ لوگوں کا روزگار ختم ہو گیا، عجلت میں لاگو کیے گئے جی ایس ٹی اور بغیر مشاورت کے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ 8 سالوں میں 16 کروڑ نوکریاں دینے کے بجائے ان سالوں میں 14 کروڑ نوکریاں اور روزگار ختم ہو گئے۔ اس طرح کل 30 کروڑ نوکریاں ختم ہو گئی ہیں۔‘‘
سرجے والا نے سوال اٹھایا کہ صرف 10.5 لاکھ نوکریوں کا اعلان کیوں کیا گیا جبکہ صرف مرکزی اور ریاستی حکومت کے محکموں میں 30 لاکھ عہدے خالی ہیں۔ تمام محکموں میں خالی آسامیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف مرکزی حکومت کے محکموں میں 9.1 لاکھ عہدے خالی ہیں، پبلک سیکٹر کے بینکوں میں 2 لاکھ عہدے خالی ہیں۔ صحت کی خدمات میں تقریباً 3.5 لاکھ آسامیاں خالی ہیں، اعلیٰ تعلیم میں تقریباً 35000 آسامیاں خالی ہیں اور مسلح افواج میں 3.5 لاکھ آسامیاں خالی ہیں۔
Published: 15 Jun 2022, 9:39 AM IST
واضح رہے کہ حکومت نے اس سال پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ یکم مارچ 2020 تک مرکزی حکومت کے مختلف محکموں میں 8.72 لاکھ عہدے خالی تھے۔ اسی طرح وزارت ریلوے میں 15 لاکھ منظور شدہ آسامیوں میں سے 2.3 لاکھ آسامیاں خالی تھیں۔ وزارت داخلہ میں منظور شدہ 10.8 لاکھ آسامیوں میں سے 1.3 لاکھ عہدے خالی ہیں۔
ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کے پروفیسر ارون کمار کا کہنا ہے کہ اگرچہ اعداد و شمار میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہے لیکن ’’ہمیں کام کرنے لائق 20 فیصد سے زیادہ لوگوں کے لیے نوکریوں یا روزگار کی ضرورت ہے جو کام کرنے کے قابل ہیں کیونکہ بہت سے لوگ اپنی قابلیت سے کم کی نوکری کر رہے ہیں اور ایسے لوگوں کو بھی بے روزگار سمجھا جانا چاہیے۔‘‘
Published: 15 Jun 2022, 9:39 AM IST
پروفیسر ارون کمار کا کہنا ہے کہ 8.4 کروڑ لوگوں کو فوری طور پر نوکریاں دی جانی چاہئیں اور پھر ہر سال ایک کروڑ لوگ جاب مارکیٹ میں آتے ہیں، ان کے لیے انتظامات کرنا ہوں گے۔ ہمیں اس حساب سے ہر سال کم از کم ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنی ہوں گی۔‘‘ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 10.5 لاکھ ملازمتوں سے کچھ نہیں ہونے والا!
سی ایم آئی ای کے ایم ڈی مہیش ویاس نے بھی کہا کہ ہندوستان کو فوری طور پر کم از کم 85 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے لیکن اس وقت ہماری صلاحیت صرف 40 لاکھ نوکریوں کی ہے۔ ای یم آئی ای کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ صورتحال اس تصویر سے بھی بدتر ہے جو حکومت دکھا رہی ہے کیونکہ حکومت ان لوگوں کو بھی برسر روزگار قرار دیتی ہے جنہیں 7 دن کے ہفتے میں صرف آدھے دن کا کام ملتا ہے!
Published: 15 Jun 2022, 9:39 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Jun 2022, 9:39 AM IST