’آتم نربھر بھارت‘ کا نعرہ دے کر خاموش ہو گئی مودی حکومت!
ہندوستان میں کورونا انفیکشن کے مریضوں کی تعداد 3 لاکھ کے پار پہنچ چکی ہے۔ اس درمیان ایک مہینے قبل ‘آتم نربھر بھارت’ کا نعرہ دینے کے بعد سے پی ایم مودی نے خاموش ہیں۔
By قومی آواز بیورو
پی ایم مودی
کورونا ہندوستان میں تیزی کے ساتھ اپنے پیر پسار رہا ہے۔ ہندوستان میں روزانہ اوسطاً 10 ہزار سے زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن 5.0 میں کئی طرح کی نرمی دے دی گئی ہے اور اَن لاک-1 کا اعلان ہونے کے بعد اب تک 3 لاکھ سے زیادہ کورونا انفیکشن والے مریضوں کے ساتھ ہندوستان دنیا میں چوتھا سب سے زیادہ کورونا متاثرہ ملک بن چکا ہے۔ اس تعلق سے مودی حکومت کی پالیسی پوری طرح سے ناکام ہوتی جا رہی ہے اور کچھ نکات پر روشنی ڈالنا ضروری ہے جو اس طرح ہیں...
Published: 13 Jun 2020, 9:10 AM IST
12 مئی کے بعد پی ایم نریندر مودی نے ملک کے نام کوئی خطاب نہیں کیا ہے۔ انھوں نے 'آتم نربھر بھارت' یعنی خودکفیل ہندوستان کا نعرہ دے کر اپنا راستہ علیحدہ کر لیا ہے۔ یعنی ہندوستان کے باشندوں کو اب خود ہی اپنی حفاظت کرنے کو کہہ دیا ہے۔
وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھی 11 مئی کے بعد سے کوئی پریس کانفرنس نہیں کی ہے۔ یعنی مودی حکومت کی وزارت صحت سیدھے سامنے آ کر کچھ کہنے کی حالت میں نہیں ہے۔
ہیلتھ سکریٹری کے ذریعہ روزانہ کی جانے والی پریس بریفنگ بھی بند ہو چکی ہے اور آئی سی ایم آر نے بھی پریس کانفرنس میں آنا بند کر دیا ہے۔
دہلی کی حالت انتہائی خراب ہے۔ جمعہ کو تو 2000 سے زیادہ کیس سامنے آئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بغیر علامت کے کورونا ٹیسٹ نہ کرنے کی بات کہنے والے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے معمولی علامت ہونے پر ہی اپنا ٹیسٹ سب سے پہلے کرایا۔
اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ عام طور پر کورونا ٹیسٹ کا ریزلٹ آنے میں 10 سے 11 دن لگ جاتے ہیں اور کیجریوال کا ٹیسٹ ریزلٹ محض 6 گھنٹے میں آ گیا۔
غور طلب ہے کہ ریڈ زون میں ہونے کے باوجود دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے شراب کی دکانیں یہ کہہ کر کھول دی تھیں کہ حالات کنٹرول میں ہیں۔ لیکن جب دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے حکم جاری کیے تو ایک ہی دن میں دہلی حکومت نے کہنا شروع کر دیا کہ جولائی آتے آتے دہلی میں 5.5 لاکھ کورونا کیس ہو جائیں گے۔ ساتھ ہی دہلی اور مرکزی حکومت کے درمیان الزامات در الزامات کا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔
یہ بھی دلچسپ ہے کہ کورونا انفیکشن والے عام لوگوں کو اسپتالوں میں داخل کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے اور وہ در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے، لیکن صرف معمولی علامت نظر آنے پر بی جے پی لیڈر جیوترادتیہ سندھیا اور ان کی ماں کو ایک بڑے پرائیویٹ اسپتال میں فوراً داخل کر لیا جاتا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کورونا معاملے پر خاموش ہیں، لیکن مغربی بنگال میں الیکشن کو لے کر تشہیر میں دہاڑ رہے ہیں۔