بی جے پی نے جب سے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو بھوپال سے اپنا امیدوار بنایا ہے تبھی سے وہ حزب اختلاف کے نشانہ پر ہیں۔ واضح رہے کہ پرگیہ ٹھاکر 2008 مالیگاؤں میں ہونے والے دھماکوں کی ملزمہ ہے اور کافی دن جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر باہر ہے۔ گزشتہ روز پرگیہ ٹھاکر کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی جس میں اسے شہید ہیمنت کرکرے کی شہادت پر نازیبا تبصرہ کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
سادھوی پرگیہ کے بیان سے بی جے پی بیک فٹ پر آ گئی اور ان کے بیان ست کنارہ کشی اختیار کرلی۔ آئی پی ایس ایسوسی ایشن سے لے کر ملک کے ہر باشعور طبقہ کی طرف سے شہید کی بے حرمتی پر سخت رد عمل ظاہر کیا جانے لگا، لیکن اب وزیر اعظم نریندر مودی خود سادھوی پرگیہ ٹھاکر کے بیان کی حمایت میں اتر آئیں ہیں۔ گزشتہ روز جمعہ کو ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو کے دوران پی ایم مودی نے سادھوی پرگیہ کی امیدواری کا دفاع کیا اور مخالفین پر پلٹ وار بھی کیا۔
مودی نے کہا، ’’ایک تہذیب جو گزشتہ پانچ ہزار سالوں سے وسودھیو کٹومبکم (دنیا ایک خاندان) کا پیغام دے رہی ہے اسے دہشت گردی سے جوڑا گیا۔ سادھوی پرگیہ ٹھاکر کی امیداری ایک علامت ہے ان کے لئے جنہوں نے کیا ہے۔ یہ علامت کانگریس کو بھاری پڑنے والی ہے‘‘۔
Published: undefined
مودی کے اس بیان پر حزب اختلاف نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے قومی ترجمان گھنشیام تیواری نے وزیر اعظم مودی کے انٹرویو پر طنز کرتے ہوئے کہا، ’’میں وزیر اعظم سے گزارش کروں گا کہ وہ اپنی پارٹی کے ٹکٹ بابو بجرنگی، آسارام باپو اور رام رحیم کو بھی دے دیں۔ اس کے علاوہ تہاڑ جیل میں بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے۔ اس سے آپ کی قومی پرستی دنیا کو نظر آئے گی کہ آپ کتنے بڑے قوم پرست ہو! ‘‘
سماجوادی پارٹی کے ترجمان نے مزید کہا، ’’آج اگر مہاتما گاندھی کا قاتل گوڈسے زندہ ہوتا تو شاید آپ اسے بھی ٹکٹ دے دیتے۔‘‘ واضح رہے کہ بابو بجرنگی 2002 گجرات فساد کا اہم ملزم ہے جبکہ آسارام اور رام رحیم آبروریزی اور قتل کے الزامات میں جیل میں قید ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز