وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ایک بار پھر اپنی تقریر کے دوران غلطی کر دی اور ایسی بات کہہ دی جس سے لوگوں کے درمیان کاناپھوسی شروع ہو گئی۔ دراصل وزیر اعظم آج نئی دہلی کے ایمس میں ایک نئے پروجیکٹ کے افتتاح کرنے پہنچے تھے۔ یہاں تقریر کے دوران انھوں نے غلط اعداد و شمار پیش کر دیا۔ انھوں نے اپنی حکومت کے ذریعہ کیے گئے کاموں کی تعریف کرتے ہوئے کچھ ایسا کہہ دیا کہ کچھ لوگ ہنسے بغیر نہیں رہ سکے۔
ایمس میں مرکزی حکومت کی تعریفوں کے پل باندھنے کے دوران انھوں نے گیس سبسیڈی کا تذکرہ کیا اور کہا کہ ’’ملک میں 125 کروڑ فیملی نے اپنا گیس سبسیڈی چھوڑ دیا ہے۔‘‘ وزیر اعظم کا اتنا کہنا تھا کہ تقریب میں لوگوں کے درمیان ہلچل شروع ہو گئی۔ دراصل وزیر اعظم نے 125 کروڑ لوگوں کے ذریعہ سبسیڈی چھوڑنے کی بات کہہ ڈالی جب کہ ایسا کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔ 125 کروڑ تو ہندوستان کی کل آبادی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2014 میں وزیر اعظم کی گزارش کے بعد ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں نے اپنی گیس سبسڈی چھوڑ دی تھی۔
اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم نے لال قلعہ پر کی گئی اپنی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے جب لال قلعہ سے ملک کے لوگوں سے گزارش کی تھی کہ جو لوگ اہل ہیں اور خرچ کر سکتے ہیں ایسے لوگ گیس سبسڈی کیوں لیتے ہیں۔ چھوڑ دیجیے نہ... میرے اتنا کہنے پر سوا سو کروڑ فیملی نے گیس سبسڈی چھوڑ دی۔ ہمارے ملک میں اتنی آسانی سے کوئی کچھ چھوڑتا نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
بہر حال، یہ پہلی بار نہیں ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان پھسل گئی ہو۔ وہ کئی تقریروں میں تاریخی اور اعداد و شمار پر مبنی غلطیاں کر چکے ہیں۔ کل یعنی 28 جون کی ہی بات ہے جب اتر پردیش کے مگہر میں سنت کبیر کی نگری میں تقریر کرتے ہوئے انھوں نے غلط تاریخ پیش کر دی۔ انھوں نے مگہر میں کہہ ڈالا تھا کہ سنت کبیر، گرو نانک دیو اور بابا گورکھ ناتھ نے ایک ساتھ بیٹھ کر روحانی مذاکرہ کیا تھا۔ لیکن سچائی یہ ہے کہ گورکھ ناتھ کا دور گیارہویں صدی میں تھا اور سنت کبیر و گرو نانک کا دور چودہویں اور پندرہویں صدی تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز