رواں سال کے آخر تک کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخاب ہونا ہے جن میں ایک ریاست مدھیہ پردیش بھی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 25 ستمبر کو مدھیہ پردیش کا دورہ بھی کیا جہاں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ آج کانگریس نے پی ایم مودی اور بی جے پی پر جوابی حملہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ ’’پی ایم مودی نے پیر کو مدھیہ پردیش میں 51 منٹ کی تقریر میں 44 مرتبہ کانگریس کا نام لیا۔ یعنی ان کے پاس اپنی حکومت کی حصولیابیوں کے بارے میں بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی پون کھیڑا نے نوٹ بندی جیسے فیصلوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ڈیجیٹل پیمنٹ بڑھانے کے لیے نوٹ بندی کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ آر ایس ایس کی شاخہ میں کچھ تو ہے جہاں سے ایسے ایسے نمونے آتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
مدھیہ پردیش میں پی ایم مودی نے کانگریس کو خاتون مخالف قرار دیا تھا۔ اس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ 1989 میں راجیو گاندھی کی طرف سے لایا گیا خاتون ریزرویشن بل راجیہ سبھا سے اسی لیے پاس نہیں ہو پایا کیونکہ اٹل بہاری واجپئی، لال کرشن اڈوانی، رام جیٹھ ملانی جیسے بی جے پی لیڈران نے اس کے خلاف ووٹ کیا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’پی ایم مودی کی شبیہ ایسی ہوئی گئی ہے جیسے انھوں نے کچھ بولا تو جھوٹ ہی ہوگا۔‘‘
Published: undefined
پون کھیڑا نے راجدھانی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر پر نامہ نگاروں کے سامنے یہ بھی کہا کہ فلم اداکاروں کو نئی پارلیمنٹ میں بلایا گیا، لیکن صدر جمہوریہ (دروپدی مرمو) کو نہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ وہ قبائل ہیں۔ یہ لوگ برج بھوشن کو نکال نہیں پائے اور خواتین کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ راجستھان میں وزیر اعظم مودی کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے پون کھیڑا نے سوال کیا کہ پی ایم مودی بتا دیں کہ بی جے پی کی کس حکومت نے 5 سالوں میں 250 کالج کھولے ہوں۔ بدعنوانی کے الزامات کے جواب میں پون کھیڑا نے کہا کہ جس اجیت پوار کو جیل بھیجنے کی بات کرتے تھے، وہ اب ساتھ بیٹھ کر بجٹ بناتے ہیں۔
Published: undefined
مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے ذریعہ جاری امیدواروں کی دوسری فہرست پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’کچھ بھی کر لیں، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انتخاب سے پہلے ہی نتائج ظاہر ہو گئے ہیں۔ ہماچل پردیش سے لے کر کرناٹک تک جہاں جہاں نریندر مودی کے پیر پڑے وہاں کانگریس کی جیت ہوئی۔ اس لیے ہم نریندر مودی کو ہم اپنا اسٹار پرچارک مانتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined