قومی خبریں

مودی کے ’آیوشمان بھارت‘ کا پردہ فاش، یو پی میں بی جے پی رہنما اٹھا رہے فائدہ

مودی حکومت نے ضرورت مندگان کو طبی خدمات دینے کے لئے ’آیوشمان بھارت‘ کا منصوبہ شروع کیا تھا، لیکن اس کا فائدہ اٹھانے والوں میں بی جے پی ایم پی، ایم ایل اے اور ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مرکز کی مودی حکومت ’آیوشمان بھارت ‘ منصوبہ کے تحت ملک کے غریبوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے بڑے بڑے دعوے کر رہی ہے لیکن زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس منصوبے کا فائدہ غریبوں کے بجائے بی جے پی کے وزرا اٹھا رہے ہیں۔ تازہ معاملہ اتر پردیش کے ہردوئی ضلع کا ہے جہاں غریبوں کے مقام پر فہرست میں سابق راجیہ سبھا رکن نریش اگروال اور ان کے ایم ایل اے بیٹے نتن اگروال سمیت خاندان کے کئی لوگوں کے نام شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ہردوئی ضلع میں 2 لاکھ 70 ہزار غریب خاندانوں کو ’آیوشمان بھارت ‘ منصوبہ سے منسلک کیا گیا ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق خط افلاس کی فہرست کی بنیاد پر اس منصوبہ کے اہل افراد کی فہرست تیار کی گئی تھی لیکن اس فہرست سے غریب لوگوں کو محروم کر کے بڑے کاروباریوں اور رہنماؤں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ نریش اگروال اور ان کے خاندان کے علاوہ شہر کے اہم ڈاکٹر راجندر دت مشرا اور ان کے کاروباری بھائی تک کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اس گڑبڑی کا پردہ فاش ہونے کے بعد محکمہ صحت میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل کانپور میں بھی آیوشمان منصوبہ کی فہرست میں بھاری بے ضابطگیاں منظر عام پر آچکی ہیں۔ اکتوبر 2018 میں سامنے آئے ایک معاملہ میں آیوشمان منصوبہ کی فہرست میں یوپی کے کابینہ وزیر ستیش مہانا کے علاوہ بی جے پی کے رکن اسمبلی وشنوئی کے ساتھ علاقہ کے کئی دیگر رہنماؤں اور ان کے اہل خانہ کے نام شامل پائے گئے تھے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2018 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ’آیوشمان بھارت ‘ منصوبہ کی شروعات جھارکھنڈ سے کی تھی۔ مودی حکومت کے منصوبوں میں سے ایک آیوشمان بھارت کے تحت 10 کروڑ خاندانوں کو 5 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولیت دینے کا التزام ہے۔ اس منصوبہ کا مقصد اقتصادی طور پر کمزور لوگوں کو بہتر طبی اور صحت خدمات فراہم کرنا ہے لیکن یوگی حکومت میں اس منصوبہ کے مستفیضین کی فہرست میں اس قدر بے ضابطگیاں سامنے آرہی ہیں کہ اس منصوبہ پر سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined