وزیر اعظم نریندر مودی نے 15 جولائی کو اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی پہنچ کر 1583 کروڑ روپے سے زائد کے ترقیاتی پروجیکٹس کا افتتاح کیا، لیکن اپنی تقریر کے دوران انھوں نے جس طرح سے اتر پردیش کی یوگی حکومت کی تعریف کے پُل باندھے، وہ کئی لوگوں کو گلے سے نیچے نہیں اترا۔ پی ایم مودی کا یہ کہنا کہ ’’جس طرح سے یوگی حکومت نے کورونا کا مقابلہ کیا، وہ بے مثال ہے‘‘ لوگوں کا ذرا بھی اچھا نہیں لگا اور سوشل میڈیا پر تو کئی لوگوں نے انھیں ’جھوٹا‘ تک کہہ ڈالا۔
Published: undefined
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ یوگی حکومت کی تعریف کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ مودی جی کے سرٹیفکیٹ دے دینے سے اتر پردیش میں یوگی حکومت کی ناکامی چھپ نہیں پائے گی۔ پرینکا گاندھی نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’مودی جی کے سرٹیفکیٹ سے یو پی میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران یوگی حکومت کے جارحانہ ظلم، لاپروائی اور بدانتظامی کی حقیقت چھپ نہیں سکتی۔ لوگوں نے بے انتہا تکلیف، بے بسی کا سامنا تنہا کیا۔ اس حقیقت کو مودی جی، یوگی جی بھول سکتے ہیں، جنھوں نے کورونا کا درد برداشت کیا، وہ نہیں بھولیں گے۔‘‘
Published: undefined
دراصل وارانسی میں اپنی ایک تقریر کے دوران وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ’’کورونا وائرس کے بدلے ہوئے اور خطرناک شکل نے پوری طاقت کے ساتھ حملہ کیا تھا۔ لیکن کاشی سمیت یو پی نے پوری ہمت کے ساتھ اتنی بڑی پریشانی کا مقابلہ کیا۔ اتر پردیش نے دوسری لہر کے دوران جس طرح کورونا انفیکشن کو پھیلنے سے روکا، وہ بے مثال ہے۔‘‘ پی ایم مودی کے اس بیان پر سوشل میڈیا میں ایک ہنگامہ برپا ہو گیا اور کئی لوگوں نے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ آخر وزیر اعظم یو پی حکومت کی ناکامیوں کو کامیابی کیسے ٹھہرا سکتے ہیں۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’جن ستّا‘ پر اس سلسلے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں کمال نامی ایک ٹوئٹر صارف کا رد عمل پیش کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان پر اس صارف کا کہنا ہے کہ ’’مطلب جو لوگ ابھی مرے وہ کم تھے؟ اور زیادہ مرنے چاہیے تھے۔ تب آپ مانیں گے کہ حالات برے تھے۔‘‘ ایک دیگر صارف نے پی ایم مودی کے بیان پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ملک کے وزیر اعظم ہو کر آپ اتنا بڑا جھوٹ کیسے بول سکتے ہیں۔ ندی کے کنارے جو لاشیں پڑی ہوئی تھیں، وہ سب بیاں کرتی ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined