صدر جمہوریہ کے خطاب سے متعلق شکریہ کی تجویز کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کو کانگریس صدر راہل گاندھی نے پوری طرح مایوس کن قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو امید تھی کہ وزیر اعظم مودی اپنی تقریر میں کسانوں کے مسائل اور نوجوانوں کو روزگار دینے کے لیے اپنی پالیسیوں اور منصوبوں کے بارے میں بات کریں گے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نے 1 گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک بولتے رہے لیکن انھوں نے رافیل معاہدہ، کسانوں کے مسائل اور نوجوانوں کے لیے ملازمت کے بارے میں کچھ بھی نہیں بولا۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے اپنا ایک بیان جاری کرتے ہوئے موجودہ وقت میں ملک کے سامنے کھڑے چیلنجز کے تئیں مودی حکومت کے خلاف صدا بلند کی۔ انھوں نے کہا کہ ملک اس وقت تین سنگین مسائل سے نبرد آزما ہے۔ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ ملک میں ہر مہینے 30 ہزار نوجوان ملازمت کے لیے مارکیٹ میں آتے ہیں جن میں سے محض 450 کو ہی ملازمت مل پاتی ہے۔ اس وجہ سے ملک میں ہر مہینے تقریباً 10 لاکھ بے روزگار نوجوانوں کی فوج کھڑی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے دوسرا مسئلہ ملک میں زراعت کی صورت حال کو قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی ریڑھ یعنی زراعت کی حالت اس وقت بہت خراب ہے۔ فصل کی نامناسب قیمت اور حکومت کی طرف سے کوئی مدد نہ ہونے کے سبب کسانوں میں مایوسی پیدا ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے وہ خودکشی کرنے کے لیے مجبور ہو رہے ہیں۔ تیسرا مسئلہ انھوں نے ملک کی سیکورٹی کو بتایا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ملک کی سیکورٹی پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے لگاتار جنگ بندی کی خلاف ورزی ہو رہی ہے جن میں لگاتار ہندوستانیوں کی جانیں تلف ہو رہی ہیں۔ دوسری طرف چین ڈوکلام میں تعمیری کام جاری رکھے ہوئے ہے یعنی ہندوستان کی سرحد میں داخل ہو رہی ہے۔
راہل گاندھی نے جاری اپنے بیان میں کہا کہ ’’ملک کے لوگ انہی تینوں ایشو پر وزیر اعظم سے جواب چاہ رہے ہیں اور ان کا نظریہ جاننا چاہ رہے تھے۔ ہم ان کے نظریات کے لیے ان کی تعریف اور ان کی حمایت کرنے کا انتظار کر رہے تھے۔ لیکن وزیر اعظم کا آج کا بیان اس کے برعکس ملک کو ان ایشوز سے بھٹکانے والا تھا۔‘‘
وزیر اعظم مودی کے ذریعہ بدعنوانی سے متعلق بڑے بڑے دعوؤں کی بخیا ادھیڑتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ وزیر اعظم بدعنوانی اور اس کو ختم کرنے کے اپنے عزم سے متعلق ہمیشہ بولتے رہتے ہیں لیکن اب رافیل معاہدہ پر سوال کیے جانے پر پوری طرح سے خاموش ہو گئے ہیں جس میں وہ براہ راست شامل تھے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’رافیل معاہدہ پر ہم نے ان سے تین بنیادی سوال پوچھے، لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔ سوال یہ ہے کہ فرانس میں رافیل طیارہ کے لیے مول بھاؤ اور خرید کو آخری شکل دینے سے پہلے کیا وزیر اعظم نے دفاع پر کابینہ کمیٹی سے ضروری کلیئرنس حاصل کیا تھا؟ وزیر اعظم نے ہر طیارہ کی خرید کے لیے کتنی ادائیگی کرنے پر اتفاق کیا؟ وزیر اعظم نے ’ایچ اے ایل‘ کو نظرانداز کیوں کیا اور ایک ایسے نجی ادارہ کو آگے کیوں بڑھایا جس کے پاس دفاعی پروڈکشن کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’وزیر دفاع نے پہلے ان سبھی سوالوں کے جواب دینے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اب وہ اپنے اس وعدہ سے پلٹ گئی ہیں، اور وزیر اعظم کے پاس کہنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔‘‘ سولر پینل سے متعلق وزیر اعظم کے دعوے پر بھی راہل گاندھی نے کہا کہ وہ سستے سولر پینل اور گیس خریدنے کا سہرا لینے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ یہ بات سبھی کو معلوم ہے کہ اِدھر کچھ سالوں میں ان کی بین الاقوامی قیمتوں میں زبردست گراوٹ آئی ہے۔
کانگریس صدر نے وزیر اعظم کی تقریر پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’سچائی یہ ہے کہ وزیر اعظم کو پتہ ہی نہیں ہے کہ ہندوستان کو کس طرح آگے لے کر جائیں۔ اسی لیے وہ ہمیشہ تاریخ میں پہنچ جاتے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم کے ذریعہ اپنی تقریر میں زیادہ وقت کانگریس کا تذکرہ کیے جانے پر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی سے وزیر اعظم کی چاہت پر ہمیں خوشی ہے، لیکن ملک کے مستقبل پر اتنا کم وقت دینا ہمارے وزیر اعظم کے لیے نقصان دہ ہے۔ ملک نے وزیر اعظم میں اپنا بھروسہ ظاہر کیا ہے، اس لیے ملک ان سے ان مسائل پر سنجیدگی سے جواب کی امید کرتا ہے۔‘‘
آخر میں راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم وزیر اعظم سے ایک ویژن کی امید کر رہے تھے لیکن ہمیں ایک انتخابی تقریر سننے کو ملی۔ ان کی تقریر میں وہ سنجیدگی اور پختگی نہیں تھی جس کی آپ ایک وزیر اعظم سے امید کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined