قومی خبریں

پی ایم مودی مسلمانوں اور عیسائیوں کو آپس میں لڑوانا چاہتے ہیں: کانگریس

جھارکھنڈ کے دمکا میں ایک انتخابی جلسے کے دوران پی ایم مودی نے جمعہ کو ہفتہ وار چھٹی کا معاملہ اٹھایا تھا، جس پر کانگریس نے سخت جواب دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>عرفان انصاری / ’ایکس‘&nbsp;@IrfanAnsariMLA</p></div>

عرفان انصاری / ’ایکس‘ @IrfanAnsariMLA

 

پی ایم مودی نے دمکا میں ایک انتخابی ریلی کے دوران 'جمعہ کی ہفتہ وار چھٹی' کا معاملہ اٹھاتے ہوئے جھارکھنڈ کی موجودہ حکومت پر تنقید کی تھی۔ اس پر جھارکھنڈ حکومت میں شامل کانگریس نے جواب دیا ہے۔ کانگریس لیڈر عرفان انصاری کے کہا ہے کہ یہ انتظام اس وقت بھی تھا جب ریاست میں بی جے پی کی حکومت تھی لیکن اس وقت پی ایم مودی نے اپنے وزیر اعلیٰ یا کسی وزرا سے اس تعلق سے کوئی سوال نہیں پوچھا اور جب ہماری حکومت آئی تو اس پر تنقید کر رہے ہیں۔

Published: undefined

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے عرفان انصاری نے کہا کہ یہ مسئلہ بہت پرانا ہے۔ جہاں پر سو فیصدی مسلمان ہیں وہاں پر آزادی کے بعد سے یہ چلا آرہا ہے۔ اس لیے نماز کے لیے جمعہ کو چھٹی دی گئی تھی اور اتوار کو وہاں کلاسیز ہوتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے یہاں 20 سال تک حکومت کی۔ اس دوران اس نے اسے نہیں بند کیا، اس دوران اس موضوع کو نہیں اٹھایا۔

Published: undefined

عرفان انصاری نے مزید کہا کہ جب ہماری حکومت بنی تو بی جے پی نے اس مسئلے کو زور وشور سے اٹھانا شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں پی ایم مودی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے اپنے لیڈروں سے کیوں نہیں پوچھا؟ جب ریاست میں آپ کے وزیراعلیٰ اور وزراء تھے تو اسے بند کر دینا چاہیے۔ جان بوجھ کر عیسائیوں اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔ عرفان انصاری نے کہا کہ ان کی پالیسی پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی ہے۔ بی جے پی کی ذہنیت انگریزوں سے بھی زیادہ خطرناک ہو گئی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ 28 مئی کو پی ایم مودی نے دمکا میں کہا تھا کہ ہمارے ملک میں اتوار کو چھٹی ہوتی ہے۔ جب یہاں انگریزوں کی حکومت تھی تو عیسائی برادری اتوار کو چھٹی مناتی تھی، یہ روایت تب سے شروع ہوئی۔ اتوار کا تعلق ہندوؤں سے نہیں، عیسائی سماج سے ہے۔ اب انہوں نے ایک ضلع میں اتوار کی چھٹی پر تالے لگوا دیئے اور کہا کہ جمعہ کو چھٹی دی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined