بی جے پی اور نریندر مودی کے پاس اب کچھ بچا نہیں ہے وہ عوام کے سامنے اپنی حکومت کے کام گنوا نہیں سکتے کیونکہ سال 2014 سے قبل جو انہوں نے وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں کیے جس کی وجہ سے عوام میں بہت ناراضگی ہے۔ اس ناراضگی کا سامنا کرنے کی ان میں ہمت نہیں ہے اس لئے وہ ہندو کارڈ کھیل رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار ہندو کارڈ کھیلا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ پرگیہ ٹھاکر کو پارٹی کا امیدوار بنانا ہندو ثقافت کو دہشت گرد کہنے والوں کو جواب ہے، پی ایم مودی نے یہ بات ایک انگریزی نیوز چینل کے انٹرویو میں کہی۔
Published: undefined
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ دہشت گرد کی ملزم پرگیہ ٹھاکر کو بھوپال سے بی جے پی امیدوار بنانا ان لوگوں کو جواب ہے جو ہند ثقافت کو دہشت گردی سے جوڑتے ہیں، انہوں نے کہا کہ صرف پرگیہ نہیں ہیں جو ضمانت پر باہر ہیں، اور بھی کئی رہنما ضمانت پر ہیں اور الیکشن لڑ رہے ہیں۔
جمعہ کو ایک انگریزی نیوز چینل کے ساتھ انٹرویو میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’’پرگیہ ٹھاکر کو بھوپال سے بی جے پی امیدوار بنایا جانا ان لوگوں کے لئے ’علامتی‘ جوابات ہے جو ہندو ثقافت کو ’دہشت گرد‘ کہتے ہیں‘‘۔
پی ایم مودی کا یہ بیان اس متنازعہ بیان کے درمیان آیا ہے جو پرگیہ ٹھاکر نے ممبئی حملے کے شہید ہیمنت کرکرے کے بارے میں دیا ہے۔ پرگیہ ٹھاکر نے کہا تھا کہ ہیمنت کرکرے کی موت اس لئے ہوئی تھی، کیونکہ انہوں نے ہیمنت کرکرے کو شراپ (بدعا) دے دیا تھا۔
Published: undefined
کانگریس اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں نے پرگیہ ٹھاکر کے اس بیان کی شدید مخالفت کی ہے، جس کے بعد انہوں نے اپنے اس بیان کو یہ کہہ کر واپس لے لیا تھا کہ مخالفین کو اس سے فائدہ ہوگا۔
پی ایم مودی نے انٹرویو میں کہا کہ تنازعات کانگریس کی حکمت عملی کا حصہ ہیں، سمجھوتہ ایکسپریس کا فیصلہ آ گیا ہے، کیا نکلا؟ انہوں نے کہا کہ ’آپ نے بغیر ثبوت کے ... دنیا میں 5000 سال تک جس عظیم ثقافت اور روایت نے 'وسودھیو كٹمبكم'(پورا عالم ایک خاندان ہے) کا پیغام دیا، ایسی ثقافت کو دہشت گرد کہہ دیا، "انہوں نے کہا کہ ان سب کو جواب دینے کے لئے یہ (بھوپال سے امیدوار پرگیہ ٹھاکر) ایک مثال ہیں۔
غور طلب ہے کہ اس سے پہلے گزشتہ دنوں مہاراشٹر کے وردھا میں بھی وزیر اعظم نے ہندو کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ جہاں اکثریتی طبقہ اقلیت میں ہے وہاں سے رہنما الیکشن لڑ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز