مہاراشٹر میں فڑنویس حکومت کا ایک متنازعہ فیصلہ موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ ریاست کی بی جے پی حکومت نے جس طرح مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جیسی نامور ہستیوں پر وزیر اعظم نریندر مودی کو فوقیت دی ہے، ماہرین تعلیم اور اپوزیشن پارٹی نے اس پر برہمی کا اظہار کرنا شروع کر دیا ہے۔ دراصل مہاراشٹر حکومت کے محکمہ تعلیم نے ریاست کے اسکولوں میں درجہ اوّل سے لے کر آٹھویں تک کے طلبا کے لیے کتابیں خریدنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس میں متنازعہ یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی پر مبنی کتابوں کی خریداری میں 59.42 لاکھ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں اور مہاتما گاندھی پر مبنی کتابوں کی خریداری میں محض 3.25 لاکھ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ گویا کہ مہاتما گاندھی سے 18گنا زیادہ اہمیت نریندر مودی کو دی گئی ہے۔
ریاست کے محکمہ تعلیم نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی پر مبنی 149954کتابیں خریدی جا رہی ہیں جب کہ مہاتما گاندھی پر مبنی 4343 کتابیں اور ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو پر مبنی 1635 کتابوں کی خریداری کا آرڈر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ بی آر امبیڈکر پر مبنی 79388 کتابیں اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی پر مبنی 76713 کتابیں خریدنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم نے مودی کی جن کتابوں کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے ان میں ہندی، انگریزی کے علاوہ گجراتی اور مراٹھی زبان کی کتابیں بھی ہوں گی۔ ان کتابوں کو ضلع پریشد اسکولوں کی لائبریریوں میں رکھا جائے گا تاکہ اپنے خالی اوقات میں پہلی درجہ سے آٹھویں درجہ تک کے بچے ان کتابوں کو پڑھ سکیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نریندر مودی پر مبنی جن کتابوں کی خریداری کا فیصلہ لیا گیا ہے ان میں ’پردھان منتری نریندر مودی‘ نام سے شائع 24 صفحات پر مبنی وہ کتابچہ بھی شامل ہے جس میں نریندر مودی کی اس زمانے کی تصویر شامل کی گئی ہے جب وہ اپنے والد کے ساتھ چائے بیچا کرتے تھے۔ اس فہرست میں مودی پر مبنی کتاب ’اکزام واریرس‘ بھی شامل ہے جو پہلے سے ہی مہاراشٹر میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے اور لوگوں کی تنقید کا نشانہ بھی بن رہا ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کے ذہن میں مودی کی تصویر بٹھانے کے لیے ایسی کامکس سیریز بھی خریدی جا رہی ہیں جن میں ان کا تذکرہ ہے، مثلاً ’چاچا چودھری اور نریندر مودی‘۔ ایک خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان کتابوں کی خریداری کا آرڈر جنوری کے مہینے میں ہی دے دیا گیا تھا اور فروری کے آخر تک سبھی کتابیں محکمہ تعلیم کے حوالے کر دی جائیں گی جہاں سے ریاست کے اسکولوں میں یہ کتابیں تقسیم بھی کی جائیں گی اور لائبریریوں میں بھی رکھی جائیں گی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو خوش کرنے کے لیے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے فیصلوں کی اپوزیشن پارٹی لیڈران سخت تنقید کر رہے ہیں۔ مہاراشٹر ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر اشوک چوہان نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ بی جے پی اپنے سیاہ ماضی کو چھپانے کے لیے ملک کے سب سے بڑے لیڈروں کی تاریخ مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی لیڈروں کا ذہن پراگندہ ہو گیا ہے اور انھیں علاج کی ضرورت ہے۔‘‘ چوہان نے مزید کہا کہ ’’مہاتما گاندھی، مہاتما پھولے اور بابا صاحب امبیڈکر جیسے لیڈروں پر مبنی کتابوں سے زیادہ تعداد میں وزیر اعظم نریندر مودی کی کتاب خریدنے کا فیصلہ ایک مذاق ہے۔‘‘ قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دھننجے منڈے نے بھی اس سلسلے میں مہاراشٹر حکومت کی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ سیاسی طریقے سے بچوں کے ذہن پر قبضہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔‘‘
واضح رہے کہ کتاب کی خریداری کے لیے ’سرو شکشا ابھیان‘ کے تحت دستیاب فنڈ کا استعمال کیا گیا ہے اور اس پر بھی ریاست کے ماہرین تعلیم ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنی زیادہ کتابیں خرید کر پیسے ضائع نہیں کرنے چاہئیں تھے بلکہ یہ خرچ بچوں کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے پر کیا جانا چاہیے تھا۔ مہاراشٹر حکومت کے فیصلے سے جمہوری اقدار کے حامل لوگ بھی حیران ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ قدم فڑنویس حکومت نے نریندر مودی کی نظر میں سرخرو ہونے کے لیے اٹھایا ہے اور مودی کو وہ ’ماڈرن آئیکن‘ کی شکل میں پیش کر رہے ہیں۔ لیکن اس میں عوام کے پیسے کا استعمال افسوسناک ہے۔
Published: 14 Feb 2018, 8:00 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Feb 2018, 8:00 PM IST
تصویر: پریس ریلیز