کانگریس صدر راہل گاندھی نے ایک بار پھر رافیل معاہدہ کو لے کر پی ایم مودی پر بڑا حملہ کیا ہے۔ اس تعلق سے دہلی کے کانگریس صدر دفتر میں انھوں نے پریس کانفرنس کو خطاب کیا جس میں انھوں نے کہا کہ ’’یہ بات اب بالکل صاف ہو گئی ہے کہ رافیل معاہدہ میں پی ایم مودی نے چوری کی ہے۔ وہ اس گھوٹالہ میں بلاواسطہ طور پر ملوث ہیں۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے فضائی، بحری اور بری فوج کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ غلط ہوا ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ’’میں انھیں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ پی ایم مودی نے ائیر فورس کا 30 ہزار کروڑ روپیہ چوری کیا اور انل امبانی کے حوالے کر دیا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ فضائیہ کے لوگ کہتے ہیں کہ پی ایم مودی نے انھیں درکنار کر خود اپنی ٹیم کے ساتھ اس معاہدہ کو انجام تک پہنچایا۔‘‘
Published: undefined
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ میں شائع ایک رپورٹ بھی نامہ نگاروں کے سامنے پیش کی۔ اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے پی ایم مودی کو کٹہرے میں کھڑا کیا اور کہا کہ ’’رپورٹ سے واضح ہے کہ رافیل معاہدہ میں لوٹ ہوئی ہے اور اس لوٹ کے لیے بلاواسطہ مودی ذمہ دار ہیں۔‘‘ کانگریس صدر نے پی ایم مودی کے ساتھ ساتھ مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن پر بھی رافیل معاملہ میں جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ سچ کیا ہے اس کا بیان فرانس کے سابق صدر نے پہلے ہی کر دیا ہے اور یہ بالکل صاف ہے کہ پی ایم مودی نے انل امبانی کا نام اس معاہدہ کے لیے حکومت فرانس کے سامنے پیش کیا تھا۔
Published: undefined
’دی ہندو‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق رفیل معاہدہ کو لے کر فرانس حکومت کے ساتھ وزارت دفاع کی جانب سے کی جا رہی ڈیل کے دوران وزیر اعظم دفتر کی مداخلت کا فائدہ فرانس کو ملا تھا۔ رپورٹ کے مطابق رافیل معاہدہ پر دونوں ممالک کی جانب سے اعلیٰ سطح پر ہو رہی بات چیت میں پی ایم او کی ’یکساں مداخلت‘ کا ہندوستانی وزارت دفاع نے سخت مخالفت کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ایم او کی مداخلت کے سبب وزارت دفاع اور وزارت دفاع کی ٹیم کی معاہدے کو لے کر بات چیت کمزور پڑ گئی۔ 24 نومبر 2015 کو اس بات کا نوٹس اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے بھی لیا تھا۔ اسی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں جانچ کرائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز